ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006 |
اكستان |
|
ور کی بھی ایک حد ہے کہ اُس حد کے باہر پھر یہ نہیں دیکھ سکتی، اُس کے بعد پھر دُور بین کی مدد لی جائے گی۔ باریک چیز ہو بہت باریک ہو وہ دیکھنے کے لیے خورد بین کی مدد لینی پڑتی ہے اُس سے نظر آئے گی ورنہ نہیں آئے گی۔ دور کی چیز دیکھنے کے لیے دوربین کی مدد لینی پڑتی ہے، پھر دوربین بھی کام چھوڑدیتی ہے، پھر اور ذریعوں سے اور علامات کے ذریعے معلومات کی جاتی ہیں گویا ایک حد ہے مطلب یہ ہے۔ اسی طرح ہمارے حواس ِ باطنہ جو ہیں ظاہرہ کے مقابلہ میں باطنہ جو ہیں اُن کی بھی اللہ نے ایک حد رکھی ہے(اُن میں سے ایک ) وہ ہے عقل۔ اُس کا ایک دائرہ ہے اُس دائرہ سے باہر یہ کام نہیں کرسکتی، بس اُس کے اندر رہ کر کام کرسکتی ہے۔ اور ڈاکٹر تو بتاتے ہیں کہ جو عقل ہے ہماری ہر انسان کی عقل۔ جو دماغ ہے یہ تو دس فیصد کام کررہا ہے نوے فیصد تو کام نہیں کررہا معطل کیا ہوا ہے اللہ نے۔ یہ دُنیا میں جو آپ اتنا کچھ دیکھ رہے ہیں یہ علمی خزانے دیکھتے ہیں، علمی ترقی دیکھتے ہیں، مادی ترقی دیکھتے ہیں، یہ رنگ و روپ دُنیا کے دیکھتے ہیں، ایجادات دیکھ رہے ہیں ہر میدان میں یہ صرف انسان کی عقل کے دسویں حصہ کی کارکردگی ہے۔ پورا کام یہ کہاں کرے گی یہ اللہ جانتا ہے، ہوسکتا ہے یہ سارا کام جنت میں جاکر کرے۔ پھر وہی چیزیں جو خلافِ عقل کہتا تھا کہے گا کہ او ہو! یہ تو میری سمجھ میں نہیں آئیں یہ تو بالکل ٹھیک ہیں، یہ تو عین ِعقل ہے، عین ِعقل سمجھ میں آنے لگیں گی اُس کو، تو ورائے عقل تو ہیں اسلامی چیزیں شریعت کے احکامات اس لیے تو نبی بھیجے، اگر عقل کی بالکل حد میں ہوتا اور سمجھا جاسکتا تو پھر نبی بھیجنے کی ضرورت ہی نہیں تھی ہر عقل والا ان کو خود حل کرلیتا۔ یہ ورائے عقل تھی۔ خلافِ عقل کوئی چیز نہیں ہے اسلام میں۔ خلافِ عقل ہونا اسلام کے کسی حکم کا محالات میں سے ہے۔ جیسے اللہ کا شریک ہونا یا اِشْرَاکْ بِاللّٰہِ جو ہے یہ محال ہے ایسے ہی عقل کے خلاف ہونا کسی اسلامی حکم کا یہ بھی محال ہے۔ اس لیے کہ جب اللہ تعالیٰ کی ذات ازلی ابدی اور برحق ہے تو اُس کے احکامات بھی برحق ہیں وہ غلط نہیں ہوسکتے، خلافِ عقل نہیں ہوسکتے البتہ وَرائے عقل ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر رحم فرمایا اور انبیاء علیہم السلام کو مبعوث کیا اور اُن کے ذریعے ورائے عقل کی چیزیں ہمیں سکھلادیں اور سمجھادیں۔ اعمال کا وزن بدیہی چیز ہے نیز مثال سے وضاحت : یہ جو وزن ہے اعمال کا یہ تو وَرائے عقل بھی نہیں ہے ،مگر عقل پہ پردہ پڑگیا معتزلہ کے، تو اُنہیں اتنی