ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006 |
اكستان |
|
معاذ بن جبل اچھے آدمی ہیں اور رسول اللہ ۖ کسی کو اچھا کہہ دیں تو اِس سے بڑا درجہ کسی کا کیا ہوسکتا ہے۔ ایسے بھی ہوجاتا ہے کہ ایک دفعہ آدمی کو جھٹکا سا لگتا ہے ذرا سا اور اُسے احساس ہوجاتا ہے کہ یہ میرے اندر کمی ہے۔ وہ کمی کو پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے، تو معلوم ہوتا ہے کہ اُنہوں نے بہت کوشش کی ہے علم حاصل کرنے میں اور نہایت ذہین آدمی تھے۔ مقروض تھے اِس لیے بھی قاضی اور مُحَصِّلْبنادیا : لہٰذا اِن کی تعریف کی ہے پھر اِن کو قاضی بناکر بھیج دیا یمن کا۔ اوراصل میںیہ مقروض تھے تو رسول اللہ ۖ نے انہیں مُحصِّل بھی بناکر بھیج دیا کہ یہ اِس طرح سے کام کریں گے تو بیت المال سے اِن کو اجر مل جائے گا۔ جج کے لیے اہم ہدایت : جب یہ جانے لگے ہیں تو رسول اللہ ۖ نے اِن کو رُخصت کیا، ساتھ ساتھ تشریف لے گئے اور ہدایات دیتے رہے۔ یہ بھی فرمایا کہ شاید یہ میرا ملنا تم سے یہ آخری ہو اور اب جو تم آئوگے تو لَعَلَّکَ اَنْ تَمُرَّ بِمَسْجِدِیْ ہٰذَا وَ قَبَرِیْ پھر ایسے ہوگا کہ تم یہ مسجد اور قبر جو ہے میری اِس کے پاس سے گزروگے۔ جب اِنہوں نے یہ سنا تو بہت زیادہ روئے اور اسی طرح سے ہوا بھی۔ بہرحال یہ وہاں چلے گئے حکم بھی یہی تھا اور پھر آپ نے ہدایات دیں کہ وہاں کسی پر تم سے ظلم نہ ہونے پائے۔ اِتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُوْمِ فَاِنَّہ لَیْسَ بَیْنَھَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَاب اللہ کے یہاں مظلوم کی بد دُعا اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں فوراً قبول ہوجاتی ہے۔ تو اس طرح کی ہدایات دے کر اِن کو روانہ کیا آپ نے۔ اسلامی ہدایات کی بدولت غیر مسلم پوری دُنیا میں محفوظ ہیں : اور یہ اسلامی اُصول چلا آرہا ہے کہ غیر مسلموں پر بھی زیادتی نہ کی جائے۔ اب یہاں کیا پوری اسلامی مملکتوں میں غیر مسلم محفوظ ہیں۔ اُن کا قتل عام کبھی نہیں کیا جاتا۔ حتی کہ یہ ہماری سرشت بن گئی کہ جہاں مسلم حکومت ہوگی کبھی بھی غیر مسلم رعایا کے ساتھ زیادتی ہوتی ہی نہیں سرے سے۔ یہاں سندھ میں رہ رہے ہیں ہندو کسی کو پتا بھی نہیں۔ بنگلہ دیش میںایک عرصہ تک ہندو بڑی تعداد میں رہتے رہے ہیں، کوئی فساد نہیں ہوا۔