ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
یٰاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْکُلُوْآ اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّآ اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْکُمْ ۔ (پارہ نمبر٥ رکوع نمبر٢) ''اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھائو سوائے اس کے کہ آپس کی رضا مندی کے ساتھ تجارت ہو''۔ ناپ تول میں کمی کے جرم پر قوم شعیب علیہ السلام برباد کردی گئی تھی۔ آپ کی تعلیم تھی : اَوْفُوا الْکَیْلَ وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُخْسِرِیْنَ ۔ وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ ۔ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآئَ ھُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ ۔( سُورة الشعراء پارہ ١٩ رکوع١٤ ) ''ماپ پورا بھر کر دیا کرو اورنقصان دینے والوں میں مت ہو اور سیدھی ترازو سے تولو۔ اور لوگوں کو ان کی چیزوں میں گھاٹا مت پہنچائو اورزمین میں فسادمت پیدا کرتے پھرو''۔ یہی تعلیم اس اُمّتِ مرحومہ کو بھی دی گئی ،ارشاد ہوا۔ وَیْل لِّلْمُطَفِّفِیْنَ الَّذِیْنَ اِذَا اکْتَالُوْا عَلَی النَّاسِ یَسْتَوْفُوْنَ ۔ وَاِذَا کَالُوْھُمْ اَوْ وَّزَنُوْھُمْ یُخْسِرُوْنَ ۔(پ ٣٠ رکوع ٨) '' تباہی ہے گھٹانے والوں کی وہ لوگ کہ جب ماپ کرلیں لوگوں سے تو پورا بھرلیں اورجب ماپ کر یا تول کردیں دوسروں کوتو گھٹا کر دیں'' ۔ اَ لَا یَظُنُّ اُولٰئِکَ اَنَّھُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ ۔ لِیَوْمٍ عَظِیْمٍ ۔ یَّوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ ۔ ''کیا لوگ یہ خیال نہیں رکھتے کہ اُن کو اُٹھنا ہے اس بڑے دن کے واسطے جس دن لوگ جہاں کے مالک کے سامنے کھڑے رہیں گے ''۔ وَاَقِیْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِیْزَانَ ۔ ( پ ٢٧ ع ١١) ''اور سیدھی ترازو تولوانصاف سے ،اورمت گھٹائو تول کو'' ۔ وَاَوْفُوا الْکَیْلَ اِذَا کِلْتُمْ وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ ۔ (پ ١٥ رکوع ٤)