ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
میلے کپڑے اور اِس کا تدارک : یہ گئے ایک دفعہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے ہاں تو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کی بیوی کو دیکھا کہ کپڑے میلے ہیں پوچھا کیا بات ہے ؟ انھوں نے کہا کہ پہنوں کس کے لیے اُن کو تو ضرورت ہی نہیں ہے بالکل عورتوں کی ،تو وہاں رات گزاری ۔رات گزاری تو پھر دیکھا کہ وہ شروع رات سے پڑھنا شروع کردیتے ہیں ساری رات پڑھتے ہیں۔ انھوں نے انھیں بتایا کہ ایسے نہیں لیٹ جائو وہ اُٹھے پھر لٹادیا ،غرض اس طرح سے کیا گویا سُلایا بھی ان کو اورپھر اُٹھایا بھی پھر نماز بھی پڑھوائی تہجد بھی پڑھوائی ،گویا اسلام نے یہ نہیں بتایا کہ بس صرف عبادت میں لگ جائو تارک الدنیا بن جائو، نہیں، تمام حقوق ادا کرنے ہیں حتی کہ اپنے نفس کا حق بھی ادا کرنا ہے توحضرت سلمان کا علمی مقام بہت بلند تھا تجربات ان کے بہت زیادہ تھے، ڈھائی سوسال تقریباً ان کی عمر تھی حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے وفات کے وقت اپنے شاگردوں سے ان کا نام بھی لیا تھا اورباقی دو حضرات کا اوربھی نام لیاتھا۔ یہ جان بھی تمہاری اپنی نہیں ہے : گویا اللہ نے یہ بتلا دیا کہ یہ جان جو تمہاری ہے یہ بھی تمہاری نہیں ہے ،اس کو بھی تمہیں اسی طرح رکھنا پڑے گا جس طرح ہم نے بتایا ہے۔ ہم نے ایسے بتایا ہے کہ اس جان کا حق بھی ذہن میں رکھو تو وہ جان کا حق ملحوظ رکھتے تھے کہ تم لیٹو بھی سو بھی ۔ ہمیشہ روزہ سے رہنا منع فرمادیا : ہمیشہ روزے سے رہنا منع فرمادیا۔ ایک صحابی ہیںحضرت عمربن العاص کے بیٹے وہ روزے سے رہتے تھے اوررات کو پڑھتے تھے قرآن ، جتنا اُترا تھا وہ یاد تھا ،جو یاد تھا سارا پڑھ لیتے تھے ۔شادی ہوگئی تو بیوی سے لاتعلق رہے ،اطلاع پہنچی ۔آپ نے بلایا پھر اُنھیں بتلایا کہ ایسے نہیںاتنا ہے کہ قرآن تین دن میں ختم کیا کرو، آخری چیز جو ہے وہ یہ ہے، پہلے فرمایا چالیس دن ، مہینہ اور کم اورکم اورکم ہوتے ہوتے اوکماقال علیہ السلام بات ٹھہری تین دن پر ۔اورپھر روزہ کے بارے میں آپ نے فرمایا ایسے رکھو ایک مہینے میں تین دن رکھ لیا کرو روزہ یہ ایام بیض کے جو روزے ہوتے ہیں تیرہ چودہ پندرہ ،اور ہر نیکی کا بدلہ اللہ کے یہاں دس گنا ہے تو تین دن کے روزے رکھو گے تو تیس دن کے برابر ہو جائیں گے آسان سی چیز جناب رسول اللہ ۖنے بتلادی۔ (باقی صفحہ ٤٤ )