ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( مسافرت میں نماز پڑھنے کا بیان ) آدمی شرعی مسافر کب بنتا ہے : اپنی بستی یا شہر کی جس جگہ سے آبادی کو چھوڑتا ہے اُس جگہ اور منزلِ مقصود کے درمیان اگر مسافت تین منزل (یعنی48میل یا 76.8 کلو میٹر ) یا زائد ہو تو آدمی شر یعت کے قاعدے سے مسافر بنتا ہے اِس سے کم میں نہیں۔ مسئلہ : جو کوئی تین منزل (یعنی 48میل یا 76.8کلو میٹر) کا قصد کرکے نکلے وہ شریعت کے قاعدے سے مسافر ہے۔ جب اپنے شہر کی آبادی سے باہر ہو گیا تو شریعت سے مسافر بن گیا اورجب تک آبادی کے اندر اندر چلتا رہا تب تک مسافر نہیںہے اور اسٹیشن اگر آبادی کے اندر ہے تو آبادی کے حکم میں ہے اوراگر آبادی کے باہر ہو تو وہاں پہنچ کر مسافر ہو جائے گا۔ مسئلہ : شہر و آبادی کے متصل جو باغ اور کھیت ہوں اگرچہ ان میں کام کرنے والوں کے وہاں مکان اورجھونپڑیاں ہوں اُن باغوںاور کھیتوں سے باہر نکل جانا ضروری نہیں بلکہ اُن سے باہر نکلنے سے پہلے قصر کرے۔ اسی طرح اگر ا بادی سے باہر کارخانے ہوں جہاںکام کرنے والے رہتے بھی ہوں تو اُن سے آگے نکلنا ضروری نہیں۔ مسئلہ : فنائے شہر یعنی شہر سے باہر جو جگہ شہر کے کاموں کے لیے ہومثلاً قبرستان ،گھوڑ دوڑ کا میدان، مٹی کوڑا ڈالنے کی جگہ، اگر یہ جگہ شہر و آبادی سے متصل ہو تو اُس سے باہر ہو جانا ضروری ہے اور اگر آبادی اورفناء کے درمیان دو سو گز یا زیادہ فاصلہ ہویا درمیان میں کھیت ہو تو فناء سے باہر ہو جاناضروری نہیں اوراگراِس سے کم فاصلہ ہوتو وہ آبادی سے متصل کے حکم میں ہے۔ مسئلہ : جس طرف سے بستی سے نکلتا ہے اُسی طرف کی بستی کا اعتبار ہے چاہے دوسرے راستے میں اس کے مقابل ابھی آبادی ہو۔ مسئلہ : جب سفر سے اپنے شہر کی طرف لوٹے تو جب تک آبادی کے اندر داخل نہ ہو جائے تب تک وہ مسافر ہے۔ شہر سے ملحق فناء کا بھی یہی حکم ہے کہ اُس میں داخل ہوتے ہی مقیم ہو جائے گا۔ مسئلہ : اگر سفر شرعی یعنی 48میل کی نیت کے بغیر آبادی سے نکلا تب بھی مسافر نہیں ہوا۔ مثلاً کوئی تیس