ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
(١٢) شش عید کے روزے : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اُنھوں نے کہا رسول اللہ ۖنے فرمایا جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے اوراُس کے بعد شوال کے چھ روزے (نفل روزے) رکھے تووہ گناہوں سے ایسا پاک ہو جاتا ہے جیسا کہ وہ اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے والے دن تھا ۔ (طبرانی ،البلاغ ج ٣٥ ش ٥ ) (١٣) لاحول ولا قوة الا باللہ کی فضیلت : صاحب نزہة المجالس کہتے ہیں میں نے تنبیہ الغافلین میں حضور ۖ سے ایک روایت بایں مضمون دیکھی ہے کہ جو شخص اس متبرک کلمہ کو کہتا ہے وہ گناہوں سے ایسا پاک صاف ہو جاتا ہے جیسا کہ اپنی ماں کے پیٹ سے ابھی پیداہواہے اور ایسا شخص گناہ سے ستر دروازہ دُور رہے گا اور حضور ۖ نے فرمایا جو شخص لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ ہردن سو دفعہ کہے گا تو فقر اور محتاجی اُس پر سایہ نہ ڈالے گی ۔ (ارشاد قدسی ص١٣) ف : ان انعامات کو حاصل کرنے کیلیے اللہ کی فرمانبرداری اور نافرمانیوں سے بچنا بھی ضروری ہے۔ (١٤) دوسو مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھنا : حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖنے ارشاد فرمایا جس شخص نے ہر روز دوسو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھی تو اُس کے پچاس سال کے گناہ معاف کردئیے جائیں گے مگر یہ کہ اُس پر قرض ہو۔(کفارات الخطایا ص٢٧١ ) (١٥) کامل وضو اور نفل نمازکی ادائیگی : حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اُنھوں نے وضو کیا اور نہایت احسن طریقہ پر وضو کیا پھر فرمایا جس شخص نے میرے اس وضو کرنے کی طرح سے وضو کیا پھر مسجد میں آیا وہاں دورکعت نفل ادا کی پھر بیٹھا تو اُس کے پچھلے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ۔ آنحضرت ۖ نے یہ بھی فرمایا دھوکا مت کھانا(بخاری) ۔ ف : ''دھوکا'' کھانے کا مطلب یہ ہے کہ عمل کے بغیر مغفرت کے بھروسہ پر نہ رہنا ۔ باقی اعمال بھی کرتے رہنا۔ (البلاغ ج ٣٥ ش٢ )نیز ایک روایت میں ہے کہ جب وضو کے بعد بیٹھتا ہے تو بخشا ہوا ہوتا ہے ۔ (١٦) رمضان المبارک میں ذکرالٰہی کا اہتمام : حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسولِ خدا ۖ نے فرمایا رمضان شریف میں ذکرالٰہی کرنے