ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
(جنہوں نے صحابہ کرام سے علوم حاصل کیے تھے )فرماتے ہیں کہ لوگوں کا یہ حال ہوا : فلم یکلم احد بالاسلام یعقل شیئًا الا دخل فیہ فلقد دخل فی تینک السنتین فی الاسلام مثل ماکان فی الاسلام واکثر۔ (طبری) ''تو کوئی عقل مند ایسا نہ تھا کہ جس سے اسلام کے متعلق گفتگو ہوئی اور اُس نے قبول نہ کیا ہو چنانچہ جتنے لوگ ابتداء سے اُس وقت تک مسلمان ہوئے تھے صرف اِن دوبرسوں میں ان کے برابر بلکہ اُن سے زیادہ تعداد میں لوگ مسلمان ہوئے''۔ امام زہری ر حمة اللہ علیہ کے اس قول کی تائید وَرَأَ یْتَ النَّاسَ یَدْ خُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اَفْوَاجًا سے ہوتی ہے۔اَللّٰھُمَّ احْشُرْنَا مَعَھُمْ ۔ حضرات ! آپ کو مذکورہ بالا عنوانات پر قرآن حکیم کی بعض تعلیمات قدسیہ کی کچھ اور سیر کرائیں جن کے باعث قرآن عزیز کو ہم امن عالم کا ضامن کہتے ہیں کہ جان کے ساتھ مال اور آبرو کے تحفظات کیا کیا ہیں۔ امانت کے بارے میں ارشاد ہوا : اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمَانٰتِ اِلٰی اَھْلِھَا وَاِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْکُمُوْا بِالْعَدْلِ اِنَّ اللّٰہَ نِعِمَّا یَعِظُکُمْ بِہ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ سَمِیْعًا بَصِیْرًا ۔ (پ٥ رکوع٥) '' اللہ تعالی تم کو فرماتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو پہنچادو اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کرو اللہ تم کو اچھی نصیحت کرتاہے یقینا اللہ سننے دیکھنے والا ہے ''۔ بے زبانی بے سہارا بے کس لوگوں کے مال کے تحفظ کے لیے فرمان نازل ہوا :وَلَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ حَتّٰی یَبْلُغَ اَشُدَّہ (پارہ نمبر١٥ رکوع نمبر٤) '' اور یتیم کے مال کے پاس نہ جائو سوائے اس صورت کے کہ جو اُس کے لیے بہترہو حتی کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچے''۔ یہ بھی بتلایا گیا کہ ایک کودوسرے کا مال کن صورتوں میں جائز ہے ۔