ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
تو آگے بات بڑھائی ہے ،وہ جواُن لوگوں سے بات چیت کے ذریعہ معاہدے طے ہوئے تھے اس کی خلاف ورزی ہوئی تو پھرحجاج ابن یوسف نے آگے مزید فوج کَشی کی، عہد شکنی پر فوج کشی اس نے کی ۔ اتنا بڑا علاقہ فتح ہونے کے باوجود اقتصادی مشکلات پیش نہیں آئیں نیز اس کی وجہ : اب اتنا بڑا علاقہ فتح ہوگیا اور وہ قوم کہ جس کو اپنے رہنے کیلیے گھر میسر نہیں تھے، پہنے کیلیے کپڑے پورے میسر نہیں آتے تھے وہ قوم آگے بڑھی اُس نے تمام علاقہ فتح کرلیا اور کوئی بھوکا نہیں مرا ، کوئی اقتصادی مسئلہ پیدا نہیں ہوا، کہیں بغاوت نہیں ہوئی ۔ہرجگہ سکون وراحت انھیں میسر آتی رہی بلکہ جیسا حال اُن کا بادشاہوں کے دور میں تھا اُس سے بہت بہتر حال میں ہوگئے ،تو یہ کیسے ہوا ؟ یہ ایسے کہ نسل کُشی کی ہی نہیں جو لڑنے والے تھے صرف اُنھیں مارا گیا۔ اب جب لڑنے والوں کو صرف مارا جائے تو دس بھائیوں میںسے ایک بھائی اگرلڑنے والاہے باقی بھائی تو زندہ ہیں، اگر باپ ہے تو اولاد تو زندہ ہے تو اس طرح سے خاندان میںسے اگر ایک آیا ہے لڑنے والا تو باقی خاندان کے سب افراد توزندہ ہیں وہی مارا گیاباقی تو زندہ ہیں سنبھال لیا جائے گا اُن کو۔ایسا مسئلہ نہیں پیدا ہوگا کہ وہ سب کے سب بھیک مانگنے پرآجائیں یا اپنی سطح ہی گِرجائے اُن کی ،وہ اپنی جائیداد بیچ کر نچلے درجہ میں آئیں یہ بات نہیں پید اہوگی۔ اسلام کے احکام ہیں جہاد سے متعلق جن کی ہدایات آقائے نامدار ۖ نے دی تھیں وہ بالکل الگ اورمستقل ہیں ان کو یکجا کیا گیا وہ'' سِیَّر'' کہلاتی ہیں'' سِیّر صغیر'' '' سِیّرکبیر'' ''سِیّر مغاذی '' ۔ اسلام میں فوج اورسول کے لیے الگ الگ قوانین نہیں ہیں : اسلام میں کوئی قانون ایسا نہیں ہے کہ سول کے لیے الگ ہو فوج کے لیے الگ ہو، بس قانون ایک بنا ہوا ہے ہرجگہ وہی ہوگا نافذ ، شریعت کا قانون بس ۔ تواگر یہ شرعی قانون یہاں آ جائے تو پھر یہ سول کے جو قانون ہیں یہ بھی بدل جائیں گے ،سول میں فوجداری ہے دیوانی ہے دونوں بدل جائیں گے ،فوج میں کوئی قانون الگ نہیں رہے گا۔اسلامی جو احکام ہیں وہ چلیں گے اور اسلامی احکام اتنے زیادہ ہیں کہ جو کافی ہیں فوج کے لیے، کیونکہ جو جہاد شروع ہوا ہے رسول اللہ ۖ کے زمانہ سے وہ چلتا ہی رہاہے دوسوسال تک تقریباً ہارون رشید، مامون رشید اوراُن کے بعد کے لوگوں تک ،اب جو قوم دوسوسال تک لڑتی رہی ہو اُن کے سامنے ہر قسم کے مسائل معاملات آجاتے ہیں اور وہ سب لکھے گئے ان سب پر اسلام کی رُوسے جو حکم بنتا ہے وہ لکھا گیا کہ یہ حکم بنتا ہے چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی ہیں ۔پہلے زمانے میں دستور تھا کہ جب کسی جگہ غلبہ حاصل کرتے تھے اور وہاں کے سر دار کو