ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
حکومت .....عوام ..... قادیانی..... اور پاکستان؟.....! ( تحریر : حضرت مولانا اللہ وسایا صاحب مدظلہ ) اسلامیانِ پاکستان کے لیے یہ بات انتہائی کربناک ہے کہ ملک عزیز پاکستان میں ایک بار پھر قادیانی گروہ کی سرگرمیاں خطرناک شکل اختیار کرگئی ہیں ۔ لگتا ہے کہ قادیانی ملک میں خطرناک کھیل کھیلنے کے درپے ہیں۔ اگر قادیانی گروہ کی اِس روش پر حکمران طبقہ نے عدم توجہی برتی اور اِن پر قدغن نہ لگائی تو حالات کیا رُخ اختیار کریں گے یہ آنے والے وقت پر منحصر ہے ۔ ذیل میں چند فکر انگیز واقعات کا مطالعہ ہردَرد مند پاکستانی کی توجہ کا متقاضی ہے۔ ١۔ ٥ستمبر ٢٠٠٤ء کے قومی اخبارات میں خبر شائع ہوئی کہ : ''ضلع حافظ آباد کے قصبہ رسول پور تارڑ میں بھارتی ایجنسی راء کا ایجنٹ گرفتار کر لیا گیا ۔ اس سے دوہینڈ گرنیڈ اوردو کلاشنکوفیں برآمد کرلی گئیں ۔ اے ایس پی پنڈی بھٹیاں عمران محمود نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ خفیہ اطلاع پر ہم نے چھاپہ مار کر ''راء '' کا ایجنٹ گرفتار کیا ۔اس کا نام مبشراحمد ہے اور وہ قادیانی ہے۔ اس مبشر احمد قادیانی کی بہن گوگی کی شادی حبیب احمد بھارتی قادیانی سے ہوئی ۔ حبیب احمد قادیانی بھارت میں راء کا ایجنٹ ہے اور مبشر قادیانی پاکستان سے اپنے بہنوئی حبیب احمد قادیانی کو معلومات فراہم کرتا تھا۔ مبشر قادیانی نے دورانِ تفتیش راء کا ایجنٹ ہونے کا اعتراف کیا۔ اے ایس پی نے پریس کوبتایا کہ ہم پندرہ روز تک دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا پتہ چلالیںگے''۔ اس خبر کو تین ماہ ہو گئے ہیں۔ آگے کیا ہوا؟ کس نے تفتیش کو بریک لگوائی ؟ یہ حکومت کے لیے سوالیہ نشان ہے۔ ٢۔ چاہیے تو یہ تھا کہ قادیانیوں کے راء کے ساتھ مراسم کو طشت ا ز بام کیا جاتا ۔ مگر ہواکیا؟ کہ جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم کے دور سے قادیانیوں پر عائد پابندی کہ ''قادیان یاترا''کے لیے وہ اجتماعی طورپر نہیں جاسکتے، اس پابندی کو اُٹھالیا گیا ۔ دسمبر ٢٠٠٤ء میں سینکڑوں قادیانیوں کوقادیان یاترا کے لیے بھیجا گیا اور زرِمبادلہ مہیا کیا گیا۔ حالانکہ دنیا کو معلوم ہے کہ قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ تقسیم غلط ہے اکھنڈ بھارت دوبارہ قائم ہوگا۔ قادیانیوں کی نعشیں پاکستان میں امانتاً دفن ہیں ۔ موجودہ دورِ حکومت میںایسے کیوں ہوا؟ ٣۔ واشنگٹن سے اخبار نویس احمد شکیل میاں کی رپورٹ قومی اخبارات میں شائع ہوئی ہے کہ صدر مملکت