ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
منور صاحب کہتے ہیں ایسا نہیں ہے کہ ایک مذہب کی محرمہ اور ممنوعہ اشیاء (ماسوائے چند مخصوص مستثنیات) دوسرے مذہب میں حلال ہو جاتی ہوں گناہ ثواب میں بدل جاتاہو دینی اُمور پر اُجرت اگر اہلِ یہود کے لیے حرام ہے تو اہلِ اسلام کے لیے بھی کسی آیت یا حدیث کی روشنی میں حلال نہیں کیونکہ شریعت روزِ اول سے ایک ہی چلی آرہی ہے۔ (اسلام یا مسلک پرستی ص١٦٦) آنجناب نے جب چند مخصوص مستثنیات کو مستثنیٰ مان لیا ہے توکلیةً کیوں کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے کہ ایک مذہب کی محرمہ اور ممنوعہ اشیاء دوسرے مذہب میں حلال ہو جاتی ہوں تو مستثنیات مان کر آپ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ بعض چیزیں ایک مذہب میں حرام ہوتی تھیں اور دوسرے میں حلال ہو جاتی تھیں، گناہ کے کام ثواب کے کام بن جاتے تھے تو اس کو بھی مستثنیات میں شمار کرلیں اور اس مسئلہ کا تعلق مسائل سے ہے عقائد سے نہیں فروع سے ہے اصول سے نہیں ،سب شریعتیں اُصول اور عقائد میں ایک ہیں مسائل اور فروع میں اختلاف رہا ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کے دور میں بہن بھائی کا آپس میں نکاح ہوتا تھا لیکن یہی حلال بعد کی شریعتوں میں حرام ہوگیا۔ دوسری دلیل : لکھتے ہیں اللہ کے رسول ۖ نے بھی یہی فرمایا : اِقْرَئُ الْقُرْآنَ وَلَا تَأْکُلُوْا بِہ (مسند احمد) ''قرآن پڑھو مگر اُسے روٹی کمانے کا ذریعہ نہ بنائو'' ۔ اس حدیث کے کئی جوابات دئیے جا سکتے ہیں : (١) منور صاحب نے اس کو مسند امام احمد سے نقل کیا ہے حالانکہ خود امام احمد اور مسند احمد سے متعلق کہتے ہیں : ''ابن حنبل ہی وہ شخص ہیں جنہوں نے سب سے پہلے مسلمانوں میں خلافِ قرآن اِس عقیدے کو رواج دیا کہ مردہ قبر میں جاکر زندہ ہوجاتا ہے۔'' (اسلام یا مسلک پرستی ص١٩٧) ''کہنے کو تو انہیں امام بخاری کا اُستاد کہا جاتا ہے مگر بخاری نے ان سے ایک بھی روایت براہِ راست نقل نہیں کی بلکہ مسند احمد کی روایتیں صحیح بخاری کی روایتوں کی ضد ہیں ''(اسلام یا مسلک پرستی١٩٧) ۔