ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
میل پرکسی بستی کی نیت سے نکلاپھر وہاں سے اگلے تیس میل پر واقع گائوں جانے کا ارادہ ہوگیا تو اگرچہ اپنے شہر سے فاصلہ 60میل ہوگیا لیکن یہ شخص قصر نہیں کرے گا کیونکہ 48میل کے سفر کی نیت نہیں ہوئی ۔ہاں اگر واپسی میں 60میل کی مسافت طے کرنے کی نیت کرلے تو قصر کرے گا۔ مسئلہ : ایک شخص 80میل سفر کا ارادہ کرکے اپنے شہر سے نکلا اور نماز قصر کرتارہا۔ابھی 40میل دُور گیا تھا کہ کسی وجہ سے اُس کا اِرادہ بدل گیا اور گھر کو واپس ہونے لگا تو مسافر نہیں رہا کیونکہ جس طرح 48میل کے سفر کے اِرادہ سے بستی سے نکلنا سفر شروع ہونے کی شرط ہے اسی طرح سفر کے باقی رہنے کی شرط یہ ہے کہ سفر کے 48میل پورے ہو جائیں۔ مسئلہ : اَڑتالیس میل جانے کا اِرادہ کرکے گھر سے نکلا لیکن گھر ہی سے یہ بھی نیت ہے کہ بیس پچیس میل کے بعد فلاں گائوں میں پندرہ دن ٹھہروں گا تو مسافر نہیں رہا پورے راستہ میں پوری نماز پڑھے ۔ پھر اگر گائوں پہنچ کر پورے پندرہ دن ٹھہرنا نہیں ہوا تب بھی مسافر نہ بنے گا۔ مسئلہ : تین منزل جانے کا اِرادہ ہے لیکن پہلی منزل یا دوسری منزل پر اپنا شہر وغیرہ پڑے گا تب بھی وہ مسافر نہیں ہوا۔ مسئلہ : دوچاردن کیلیے راستہ میں کہیں ٹھہرناپڑ گیا لیکن کچھ ایسی باتیں ہو جاتی ہیں کہ جانا نہیں ہوتا ، روز یہ نیت ہوتی ہے کہ کل پرسوں چلا جائوں گا لیکن نہیں جانا ہوتا، اسی طرح پندرہ یا بیس دن یاایک مہینہ یااس سے بھی زیادہ رہنا ہوگیا لیکن پورے پندرہ دن کی نیت کبھی نہیں ہوئی تب بھی وہ مسافر رہے گا چاہے جتنے دن اسی طرح گزر جائیں تین منزل سے کیا مراد ہے؟ : تین منزل یہ ہے کہ اکثر پیدل چلنے والے درمیانی چال سے عادت کے مطابق آرام کرتے ہوئے وہاں تین روز میں پہنچا کرتے ہیں۔ہمارے علاقوں میں کہ دریا اور پہاڑ میں چلنا نہیں پڑتا میدانی علاقے ہیں، اس کا تخمینہ 48انگریزی میل ہیں۔ اگر پہاڑی راستہ ہو تو وہاں کی چال کے تین دن کا اعتبار ہوگا۔ اسی طرح اگر دریائی راستہ ہو تو تین دن کشتی کی چال سے ایسی حالت میں معتبر ہیں کہ ہوا اعتدال کے ساتھ نہ بہت تیز ہو او رنہ ساکن ہو۔ مسئلہ : اگر کوئی جگہ اتنی دور ہے کہ اُونٹ اور آدمی کی چال کے اعتبار سے توتین منزل ہے لیکن تیز تانگہ