ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے جب یہ روانہ ہوئے تو انھوں نے ان کو نصیحتیں کیں ۔ بظاہر بدعاء حقیقت میں دُعاء : اور پھر آخر میں ایک دُعا دی کہ اَللّٰھُمَّ اضْرِبْھُمْ بِالطَّاعُوْنِ یہ دُعا ہی سمجھ میں نہیں آتی یعنی اللہ تعالیٰ ان کو طاعون میں مار، طاعون کی مار دے ان کو۔ بس یہ جملہ انھوں نے فرمایا منقول ہے اسی طرح سے، یہ معلوم ہوتا ہے کہ اصل میں سن رکھا ہوگا جناب رسول اللہ ۖسے کہ جو لشکر ایسا ہوگا اس طرح سے کام کرے گا اُس لشکر میں طاعون ہوگا تووہ بظاہر تو بددُعا لگتی ہے لیکن حقیقتاً یہ دُعا ہے کہ ِان کو (اے اللہ ) تو وہ لشکر بنادے کہ جو فتح یاب ہوگا کامیاب ہوگا دوسرے علاقے کو فتح کرلے گا پھر اس میں طاعون کی ابتلاء آئے گی اور اس میں شہید ہوں گے، توانھوں نے یہ دُعا دی اورطاعون اُن کے زمانے میں تو ہوا نہیں وہ جاکر ہوا ہے حضرت عمر کے دور میں بہت بعد میں، جب یہ فتح کرچکے تھے سارا علاقہ ۔حضرت معاذا بن جبل رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بھی آتاہے کہ لَمَّا حَضَرَہُ الْمَوْتُ جب ان کی وفات ہوئی یہ ذکرنہیں ہے کہ وفات کیسے ہوئی جبکہ وفات طاعون سے ہوئی تھی توانھوں نے کہا اپنے شاگردوں سے کہ اِلْتَمِسُوْا الْعِلْمَ عِنْدَ اَرْبَعِھِمْ چار آدمیوں سے علم حاصل کرو عِنْدَ عُوَیْمِرْ اَبِیْ الدَّرْدَآئِ ابودرداء سے، اور ابودرداء رضی اللہ عنہ شام میں تھے اورجب یہ فتح ہوگیا ہے شام کا علاقہ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو وہاں بھیج دیا اور کہا کہ تم وہاں رہو مسائل فتوے فیصلے یہ سکھائو لوگوں کو دین کے احکام بتلائو ۔ حضرت معاویہ کو حضرت عمر کا حکم : ایک دفعہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے ان کا اختلاف ہوگیا یہ چلے آئے واپس مدینہ منورہ ۔وہاں حضرت عمر نے کہا کہ کیوں آئے؟ کہا اس بات میں اختلاف ہوا تو میں آگیا۔انھوں نے کہا نہیں جہاں نیانیا اسلام پھیلا وہاں تمہارا رہنا تم جیسے آدمی کا رہنا ضروری ہے وہیں جائو اور میں لکھے دیتا ہوں معاویہ رضی اللہ عنہ کو کہ وہ تمہارے کسی کام میں دخل نہ دیں ۔تو انھیں لکھ دیا لَااِمْرَةَ لَکَ عَلَیْہِ یہ تمہارے تحت ہی نہیں ہیں تمہارا حکم ان پر چلے گا ہی نہیں ،اُن کو یہ لکھا تو یہ وہاں رہے توحضرت معاذ ایک اِن کا نام لیتے ہیں دوسرے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا اورحضرت سلمان فارسی اور ابودرداء رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ ۖ نے مواخات جب کی تھی تو بھائی بنا دیا تھا اوریہ بہت بڑے صحابی تھے بہت سمجھدار، میدانِ جنگ کے بھی اور نقشوں کا بھی تجربہ تھا واقفیت تھی ،خندق کی تجویز انہی کی پیش کردہ تھی ۔