Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005

اكستان

9 - 64
کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے جب یہ روانہ ہوئے تو انھوں نے ان کو نصیحتیں کیں ۔
بظاہر بدعاء حقیقت میں دُعاء  : 
	اور پھر آخر میں ایک دُعا دی کہ اَللّٰھُمَّ اضْرِبْھُمْ بِالطَّاعُوْنِ  یہ دُعا ہی سمجھ میں نہیں آتی یعنی اللہ تعالیٰ ان کو طاعون میں مار، طاعون کی مار دے ان کو۔ بس یہ جملہ انھوں نے فرمایا منقول ہے اسی طرح سے، یہ معلوم ہوتا ہے کہ اصل میں سن رکھا ہوگا جناب رسول اللہ  ۖسے کہ جو لشکر ایسا ہوگا اس طرح سے کام کرے گا اُس لشکر میں طاعون ہوگا تووہ بظاہر تو بددُعا لگتی ہے لیکن حقیقتاً یہ دُعا ہے کہ ِان کو (اے اللہ ) تو وہ لشکر بنادے کہ جو فتح یاب ہوگا کامیاب ہوگا دوسرے علاقے کو فتح کرلے گا پھر اس میں طاعون کی ابتلاء آئے گی اور اس میں شہید ہوں گے، توانھوں نے یہ دُعا دی اورطاعون اُن کے زمانے میں تو ہوا نہیں وہ جاکر ہوا ہے حضرت عمر کے دور میں بہت بعد میں، جب یہ فتح کرچکے تھے سارا علاقہ ۔حضرت معاذا بن جبل رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بھی آتاہے کہ لَمَّا حَضَرَہُ الْمَوْتُ جب ان کی وفات ہوئی یہ ذکرنہیں ہے کہ وفات کیسے ہوئی جبکہ وفات طاعون سے ہوئی تھی توانھوں نے کہا اپنے شاگردوں سے کہ اِلْتَمِسُوْا الْعِلْمَ عِنْدَ اَرْبَعِھِمْ  چار آدمیوں سے علم حاصل کرو عِنْدَ عُوَیْمِرْ اَبِیْ الدَّرْدَآئِ  ابودرداء  سے، اور ابودرداء رضی اللہ عنہ شام میں تھے اورجب یہ فتح ہوگیا ہے شام کا علاقہ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو وہاں بھیج دیا اور کہا کہ تم وہاں رہو مسائل فتوے فیصلے یہ سکھائو لوگوں کو دین کے احکام بتلائو ۔
حضرت معاویہ  کو حضرت عمر  کا حکم  :
	ایک دفعہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے ان کا اختلاف ہوگیا یہ چلے آئے واپس مدینہ منورہ ۔وہاں حضرت عمر نے کہا کہ کیوں آئے؟ کہا اس بات میں اختلاف ہوا تو میں آگیا۔انھوں نے کہا نہیں جہاں نیانیا اسلام پھیلا وہاں تمہارا رہنا تم جیسے آدمی کا رہنا ضروری ہے وہیں جائو اور میں لکھے دیتا ہوں معاویہ رضی اللہ عنہ کو کہ وہ تمہارے کسی کام میں دخل نہ دیں ۔تو انھیں لکھ دیا لَااِمْرَةَ لَکَ عَلَیْہِ  یہ تمہارے تحت ہی نہیں ہیں تمہارا حکم ان پر چلے گا ہی نہیں ،اُن کو یہ لکھا تو یہ وہاں رہے توحضرت معاذ   ایک اِن کا نام لیتے ہیں دوسرے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا اورحضرت سلمان فارسی اور ابودرداء رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ  ۖ نے مواخات جب کی تھی تو بھائی بنا دیا تھا اوریہ بہت بڑے صحابی تھے بہت سمجھدار، میدانِ جنگ کے بھی اور نقشوں کا بھی تجربہ تھا واقفیت تھی ،خندق کی تجویز انہی کی پیش کردہ تھی ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 ''جہاد ''اور'' جنگ ''میں فرق : 6 3
5 حضرت عمر اورحضرت عثمان کے زمانہ میں ایران اورسندھ 6 3
6 اتنا بڑا علاقہ فتح ہونے کے باوجود اقتصادی مشکلات پیش نہیں آئیں 7 3
7 اسلام میں فوج اورسول کے لیے الگ الگ قوانین نہیں 7 3
8 جہاد میں گردو غبار کی فضیلت : 8 3
9 بظاہر بدعاء حقیقت میں دُعاء : 9 3
10 حضرت معاویہ کو حضرت عمر کا حکم : 9 3
11 میلے کپڑے اور اِس کا تدارک : 10 3
12 یہ جان بھی تمہاری اپنی نہیں ہے : 10 3
13 ہمیشہ روزہ سے رہنا منع فرمادیا : 10 3
14 محرم الحرام کے فضائل و احکام 11 1
15 ماہِ محرم الحرام کے روزوں کی فضیلت : 13 14
16 دس محرم کا دن : 15 14
17 دس محرم کے روزہ کی فضیلت : 17 14
18 دس محرم اوراس کے روزہ کی شرعی و تاریخی حیثیت واہمیت : 18 14
19 تنہا دس محرم کا روزہ : 21 14
20 دس محرم کو اہلِ وعیال پر وسعت کرنا : 23 14
21 اسلام اپنے اعلیٰ اوصاف کی وجہ سے دوسرے سب دینوں پر غالب ہے 26 1
22 حضرت زکی کیفی 34 1
23 دینی اُمور پر اُجرت 35 1
24 منور صاحب کے دلائل : 35 23
25 (١) پہلی دلیل : 35 23
26 دوسری دلیل : 37 23
27 تیسری دلیل : 38 23
28 چوتھی دلیل : 39 23
29 پانچویں دلیل : 39 23
30 چھٹی دلیل : 40 23
31 امام اعظم رحمہ اللہ کا فتوٰی : 40 23
32 بقیہ : درس ِ حدیث 44 3
33 حکومت .....عوام ..... قادیانی..... اور پاکستان؟.....! 45 1
34 اعمالِ مغفرت 50 1
35 (١) اللہ کے راستے کا ذکر : 50 34
36 (٢) حج کرنا : 50 34
37 (٣) پچاس مرتبہ طواف کرنا : 50 34
38 (٤) مسلمان کی حاجت پوری کرنا : 51 34
39 (٥) میت کی تجہیز و تکفین : 51 34
40 (٦) بیماری پر صبر کرنا : 51 34
41 (٧) بدھ ، جمعرات اور جمعہ کا روزہ : 51 34
42 (٨) سوتے وقت کا ایک وظیفہ : 52 34
43 (٩) نماز کا اہتمام کرنا : 52 34
44 (١٠) نماز ِاشراق پڑھنا : 52 34
45 (١١) روزہ اور تراویح کا اہتمام : 52 34
46 (١٢) شش عید کے روزے : 53 34
47 (١٣) لاحول ولا قوة الا باللہ کی فضیلت : 53 34
48 (١٤) دوسو مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھنا : 53 34
49 (١٥) کامل وضو اور نفل نمازکی ادائیگی : 53 34
50 (١٧) اذان کہنے کا اجر : 54 34
51 (١٨) سجدے میں دُعاء مانگنا : 54 34
52 (١٩) ظہر سے قبل چار رکعت : 54 34
53 (٢٠) عصر سے قبل چار رکعت : 54 34
54 (٢١) مغرب کے بعد نماز پڑھنا : 54 34
55 (٢٣) جمعہ کے دن غسل کرنا : 55 34
56 (٢٤) بروز جمعہ نمازِ فجر کا اہتمام : 55 34
57 (٢٥) ہر مہینے تین روزے رکھنا : 55 34
58 (٢٦) آسان وظیفہ : 55 34
59 (٢٧) شب ِجمعہ میں ُسورہ دُخان کی تلاوت کرنا : 55 34
60 (٢٨) شبِ جمعہ میں سورۂ یٰسین پڑھنا : 56 34
61 (٢٩) صبح وشام کا وظیفہ : 56 34
62 (٣٠) ایک اور آسان وظیفہ : 56 34
63 (٣١) سورہ تبارک الذی کی فضیلت : 56 34
64 (٣٢) کامل استغفار : 56 34
65 (٣٣) اللہ سے مغفرت طلب کرنا : 57 34
66 (٣٤) جمعہ کے روز سورۂ کہف پڑھنا : 57 34
67 (٣٥) مختصر وظیفہ : 57 34
68 (٣٦) ذکر کی مجلس پرمغفرت : 57 34
69 (٣٧) نعمت پر حمد پڑھنا : 57 34
70 (٣٨) مجلس کا کفارہ : 58 34
71 (٣٩) تین بار دُرود شریف پڑھنا : 58 34
72 (٤٠) کثرت سے استغفارپڑھنا : 58 34
73 دینی مسائل 59 1
74 ( مسافرت میں نماز پڑھنے کا بیان ) 59 73
75 آدمی شرعی مسافر کب بنتا ہے : 59 73
76 تین منزل سے کیا مراد ہے؟ : 60 73
77 سفر میں نماز کا حکم : 61 73
78 وفیات 62 1
79 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter