ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
دس محرم کو اہلِ وعیال پر وسعت کرنا : عن ابی ھریرة ان رسول اللّٰہ ۖ قال من أوسع علٰی عیالہ واھلہ یوم عاشورآء اوسع اللّٰہ علیہ سآئر سنتہ۔ (رواہ البیہقی وغیرہ من طرق، وعن جماعة من الصحابة، وقال البیہقی ھذہ الاسانید وان کانت ضعیفة فھی اذاضم بعضھا الی بعض اخذت قوة )الترغیب والترھیب ج٢ ص٧١ مطبوعہ بیروت )۔ '' حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے اپنے اہل وعیال پردس محرم کے دن( نان ونفقہ میں ) کشادگی وفراخی کی اللہ تعالیٰ تمام سال اس پر کشادگی وفراخی فرمائیں گے ''۔ فائدہ : محدثِ عظیم حضرت امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم نے اس عمل کا بار ہا تجربہ کیا ہے اور ہم نے اپنے تجربہ میں اس کو صحیح پایا (قال سفیان اناقد جربناہ فوجدناہ کذالک مشکٰوة ج٢ ص٢٤)۔لہٰذا اگر کوئی اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے صرف برکت حاصل کرنے کے لیے اس دن اپنے گھر میں اپنی حیثیت کے مطابق اچھا اورعمدہ کھانا تیار کرلے توجائز ہے (بشرطیکہ اس میں اور کوئی غلط اورفاسد عقیدہ یا عمل شامل نہ ہو مثلاً غیر اللہ کا تقرب حاصل کرنے یا حضرت حسین کی نذر ونیاز اور ایصال ثواب کی نیت وغیرہ)۔ وضاحت : اس حدیث کو اگرچہ بعض محدثین رحمہم اللہ نے غیر ثابت قراردیا ہے لیکن بعض دوسرے حضرات نے اس کے بجائے ضعیف کہا ہے اورچونکہ یہ حدیث مختلف طریقوں سے مروی ہے جس کی ایک دوسری سے تائید اورتقویت ہوتی ہے اورمحدث حافظ ابوفضل عراقی رحمہ اللہ کے بقول تواس کی بعض سندیں امام مسلم کی شرائط پر پوری اُترتی ہیں لہٰذایکطرفہ طورپر اس حدیث کو بالکل موضوع قرار دے کر انکار کرنا صحیح نہیں ۔ البتہ اس سلسلہ میں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ یہ کوئی فرض ، واجب یا سنت عمل نہیں ہے بلکہ صرف دنیاوی برکت کے بارے میں ایک عمل ہے اگر کوئی یہ عمل نہ بھی کرے تب بھی کوئی گناہ نہیں ۔ یہ بھی ضروری نہیں کہ جو یہ عمل نہ کرے وہ تمام سال بے برکتی میں مبتلا رہے گا لہٰذا اس عمل میں حد سے آگے بڑھنا مثلاً اس کو ضروری فرض واجب سمجھنا یا اس کے ساتھ فرض وواجب جیسا معاملہ کرنا، اس کی ایسی پابندی کرنا کہ لوگ اس کو لازم ضروری یا سنت سمجھنے لگیں یااس کے