ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
قسط : ٢ ، آخری دینی اُمور پر اُجرت ( حافظ مجیب الرحمن اکبری ،ڈیرہ اسمٰعیل خاں ) منور صاحب کے دلائل : منور صاحب نے اس بارے میں کچھ دلائل بھی پیش کرنے کی کوشش کی ہے مثلاً : (١) پہلی دلیل : قرآن مجید میں ہے : وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰ یٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلاً ( سورہ بقرہ/٤١) ''میری آیات کے بدلے میں تھوڑی قیمت (یعنی دنیاوی منفعت) حاصل نہ کرو''۔ اس آیت کے کئی جوابات دئیے جا سکتے ہیں : (١) اس آیت کا کئی وجوہ سے اس مسئلہ سے تعلق نہیں کیونکہ اس طرح کی کئی اور آیات بھی ہیں جن میں ایک چیز کی جگہ دوسری چیزاختیار کرنے کو شراء اور اشتراء فرمایا گیا مثلاً اُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُالضَّلٰلَةَ بِالْھُدٰی( سورہ بقرہ/١٦) ''یہی لوگ ہیں جنہوںنے ہدایت کے بدلے میں گمراہی خریدی ''۔ نہ ہدایت ذی جسم چیز ہے نہ گمراہی، اس لیے وہ ایک دوسرے کے بدلے میں خریدی نہیں جاسکتی محض ہدایت کی جگہ گمراہی اختیار کرنے کو خریدنا فرمایا ۔ اِنَّ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُالْکُفْرَ بِالْاِیْمَانِ ( سُورہ ال عمران /١٧٧)'' بیشک وہ لوگ جنہوں نے ایمان کے بدلے میںکفر خریدا''۔ نہ ایمان ذی جسم ہے نہ کفر، اس لیے وہ بھی ایک دے کر دوسرا نہیں خریدا جاسکتا ۔ایمان کی جگہ کفر اختیار کرنے کو خریدنا فرمایا اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَاَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلاً ( سورہ اٰل عمران / ٧٧)'' جن لوگوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد او ر قسموں کے بدلے میں تھوڑی سی قیمت خریدلی ''۔ایمان اور عہد کوئی جسم والی چیز نہیں جس کو دے کر ثمن قلیل لی جائے ۔ایمان اور عہد توڑ کر ثمن قلیل اختیار کرنے کو خریدنا فرمایا ۔تو منور صاحب کی پیش کردہ آیت مبارکہ میں بھی یہود کو اس بات کا حکم کیاگیا کہ میری آیات