Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005

اكستان

6 - 64
یہ بھی تھا کہ کوئی پھلدار درخت نہ کاٹا جائے اور جیسی ہدایات معروف ہیں اسلام کی جہاد کے متعلق وہ دیں ۔
''جہاد ''اور'' جنگ ''میں فرق  : 
	جہاد میں اور دوسری قوموں کی لڑائیوں میں بڑا فرق ہے یہ جو لڑائیاں ہوتی ہیں جنگیں جنہیں کہاجاتا ہے ان میں تو بالکل پروا نہیں کی جاتی کہ کون مارا جارہا ہے حتی کہ وہ نسل کشی کرتے ہیں جیسے اسپین میں جب عیسائیوں کا غلبہ ہوا اُنھوں نے نسل کُشی کی ہے، مسلمانوں کو بالکل ختم کر ڈالا جو چھپے چھپائے رہ گئے رہ گئے ۔یہ تو ہیں لڑائیاں اور جنگیں ، باقی ''جہاد ''جہاد میں تو احکام دوسرے ہوتے ہیں ۔اس میں تو یہ ہے کہ صرف لڑنے والے سے لڑا جائے گا، ہتھیار ڈال دے تو نہیں لڑاجائے گا ،ذرا سی بات ہو جائے تو اس کوچھوڑنا پڑ جائے گا۔ کسی شخص نے کہیں سے دیکھا کسی دشمن کو اور وہ (دشمن ) ڈر رہا ہے آتے ہوئے ،چاہے مسلح ہے وہ ،اور اُس سے کہہ دیا جائے ڈرو مت ''مترس'' فارسی میں کہہ دیا جائے جیسے ایران کی طرف ہوا ہے اور وہ (دشمن ) پاس آگیا اب اس کے بارے میں یہ مسئلہ ہے اسلامی کہ وہ امن میں ہو گیا اسے نہیں مار سکتے، تو اسلام میں جو احکام ہیں لڑائی کے جہاد کے بالکل مختلف ہیں ۔ عورتوں کو نہیں مارا جائے گا، بچوں کو نہیں مارا جائے گا، بوڑھوں کو نہیں مارا جائے گا ، راہبوں کو جو تارک الدنیا ہیں اُن سے کچھ نہیں کہاجائے گا لیکن اسلام کے علاوہ باقی تمام مذاہب کے متبعین جو مذہبوں کا دعوٰی کرتے ہیں کہ ہم اس مذہب پر ہیں انھیں ان آداب کی ان لڑائی کے طریقوں کی کچھ خبر نہیں اور اس کا بہت بُرا اثر یہ پڑتا ہے کہ اتنا بڑا علاقہ جب فتح ہوجائے تو پھر ایسے ایسے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں اقتصادی کہ جنھیں سنبھالنا مشکل ہوتا ہے حکمران طبقہ کو ۔
حضرت عمر اورحضرت عثمان کے زمانہ میں ایران اورسندھ کے بعض علاقے فتح ہو چکے تھے  :
	اب مسلمانوں کا یہ ہوا کہ انھوں نے جہاد شروع کیا تو ایک سپر پاور سلطنتِ رُومہ بالکل ختم ہو گئی، فتح کرتے چلے گئے آگے تک، افریقہ میں داخل ہوئے وہاں پرلے سرے تک پہنچ گئے پھر یورپ میں اُدھر سے بھی داخل ہوئے اسپین میں پہنچ گئے، جبل الطارق جسے انگریزی میں جبرالٹر کہتے ہیںپار کرکے وہاں پہنچ گئے ۔ اس طرف (یعنی مشرق کی طرف ) تو ادھر بھی یہی ہوا کہ ایران کی دوسری سپر پاور جو اس وقت موجود تھی وہ ختم ہو گئی۔ آگے بڑھے اوربڑھتے بڑھتے یہاں تک آگئے ۔آذربائیجان وغیرہ تک تو حضرت عمر کے دور میں پہنچ گئے تھے اس طرح کرمان ،مکران یہ بھی ١٨ھ میں فتح ہو گئے تھے حضرت عمر کے دور میں ،ایک ہی سال میں یہ فتح ہو گئے تو سندھ تک آگئے تھے اورسندھ کا بعض علاقہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں فتح ہو چکا تھا ۔حجاج ابن یوسف نے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 ''جہاد ''اور'' جنگ ''میں فرق : 6 3
5 حضرت عمر اورحضرت عثمان کے زمانہ میں ایران اورسندھ 6 3
6 اتنا بڑا علاقہ فتح ہونے کے باوجود اقتصادی مشکلات پیش نہیں آئیں 7 3
7 اسلام میں فوج اورسول کے لیے الگ الگ قوانین نہیں 7 3
8 جہاد میں گردو غبار کی فضیلت : 8 3
9 بظاہر بدعاء حقیقت میں دُعاء : 9 3
10 حضرت معاویہ کو حضرت عمر کا حکم : 9 3
11 میلے کپڑے اور اِس کا تدارک : 10 3
12 یہ جان بھی تمہاری اپنی نہیں ہے : 10 3
13 ہمیشہ روزہ سے رہنا منع فرمادیا : 10 3
14 محرم الحرام کے فضائل و احکام 11 1
15 ماہِ محرم الحرام کے روزوں کی فضیلت : 13 14
16 دس محرم کا دن : 15 14
17 دس محرم کے روزہ کی فضیلت : 17 14
18 دس محرم اوراس کے روزہ کی شرعی و تاریخی حیثیت واہمیت : 18 14
19 تنہا دس محرم کا روزہ : 21 14
20 دس محرم کو اہلِ وعیال پر وسعت کرنا : 23 14
21 اسلام اپنے اعلیٰ اوصاف کی وجہ سے دوسرے سب دینوں پر غالب ہے 26 1
22 حضرت زکی کیفی 34 1
23 دینی اُمور پر اُجرت 35 1
24 منور صاحب کے دلائل : 35 23
25 (١) پہلی دلیل : 35 23
26 دوسری دلیل : 37 23
27 تیسری دلیل : 38 23
28 چوتھی دلیل : 39 23
29 پانچویں دلیل : 39 23
30 چھٹی دلیل : 40 23
31 امام اعظم رحمہ اللہ کا فتوٰی : 40 23
32 بقیہ : درس ِ حدیث 44 3
33 حکومت .....عوام ..... قادیانی..... اور پاکستان؟.....! 45 1
34 اعمالِ مغفرت 50 1
35 (١) اللہ کے راستے کا ذکر : 50 34
36 (٢) حج کرنا : 50 34
37 (٣) پچاس مرتبہ طواف کرنا : 50 34
38 (٤) مسلمان کی حاجت پوری کرنا : 51 34
39 (٥) میت کی تجہیز و تکفین : 51 34
40 (٦) بیماری پر صبر کرنا : 51 34
41 (٧) بدھ ، جمعرات اور جمعہ کا روزہ : 51 34
42 (٨) سوتے وقت کا ایک وظیفہ : 52 34
43 (٩) نماز کا اہتمام کرنا : 52 34
44 (١٠) نماز ِاشراق پڑھنا : 52 34
45 (١١) روزہ اور تراویح کا اہتمام : 52 34
46 (١٢) شش عید کے روزے : 53 34
47 (١٣) لاحول ولا قوة الا باللہ کی فضیلت : 53 34
48 (١٤) دوسو مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھنا : 53 34
49 (١٥) کامل وضو اور نفل نمازکی ادائیگی : 53 34
50 (١٧) اذان کہنے کا اجر : 54 34
51 (١٨) سجدے میں دُعاء مانگنا : 54 34
52 (١٩) ظہر سے قبل چار رکعت : 54 34
53 (٢٠) عصر سے قبل چار رکعت : 54 34
54 (٢١) مغرب کے بعد نماز پڑھنا : 54 34
55 (٢٣) جمعہ کے دن غسل کرنا : 55 34
56 (٢٤) بروز جمعہ نمازِ فجر کا اہتمام : 55 34
57 (٢٥) ہر مہینے تین روزے رکھنا : 55 34
58 (٢٦) آسان وظیفہ : 55 34
59 (٢٧) شب ِجمعہ میں ُسورہ دُخان کی تلاوت کرنا : 55 34
60 (٢٨) شبِ جمعہ میں سورۂ یٰسین پڑھنا : 56 34
61 (٢٩) صبح وشام کا وظیفہ : 56 34
62 (٣٠) ایک اور آسان وظیفہ : 56 34
63 (٣١) سورہ تبارک الذی کی فضیلت : 56 34
64 (٣٢) کامل استغفار : 56 34
65 (٣٣) اللہ سے مغفرت طلب کرنا : 57 34
66 (٣٤) جمعہ کے روز سورۂ کہف پڑھنا : 57 34
67 (٣٥) مختصر وظیفہ : 57 34
68 (٣٦) ذکر کی مجلس پرمغفرت : 57 34
69 (٣٧) نعمت پر حمد پڑھنا : 57 34
70 (٣٨) مجلس کا کفارہ : 58 34
71 (٣٩) تین بار دُرود شریف پڑھنا : 58 34
72 (٤٠) کثرت سے استغفارپڑھنا : 58 34
73 دینی مسائل 59 1
74 ( مسافرت میں نماز پڑھنے کا بیان ) 59 73
75 آدمی شرعی مسافر کب بنتا ہے : 59 73
76 تین منزل سے کیا مراد ہے؟ : 60 73
77 سفر میں نماز کا حکم : 61 73
78 وفیات 62 1
79 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter