ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
اور تیز بیل گاڑی پرسوار ہے اس لیے دو ہی دن میں پہنچ جائے گا۔ یا کار یا ریل یا ہوائی جہا ز میں سوار ہو کر ذرا سی دیر میں پہنچ جائے گا تب بھی شریعت کی رُوسے وہ مسافرہے۔ سفر میں نماز کا حکم : مسئلہ : جو کوئی شریعت کی رُو سے مسافر ہو وہ ظہر ، عصر اور عشاء کی فرض نماز دو دو رکعتیں پڑھے اور سنت موکدہ کا یہ حکم ہے کہ اگر جلدی ہو تو فجر کی سنتوں کے سوا اور سنتیں چھوڑ دینا درست ہے اس چھوڑ دینے سے کچھ گناہ نہ ہوگا اور اگر کچھ جلدی نہ ہو، نہ اپنے ساتھیوں سے بچھڑ جانے کا ڈر ہوتو افضل یہ ہے کہ ان کو نہ چھوڑے اورسنتیں سفر میں پوری پوری پڑھے ان میں کمی نہیں ہے۔ مسئلہ : فجر ، مغرب اور وتر کی نماز میں بھی کوئی کمی نہیں ہے جیسے ہمیشہ پڑھتا رہا ویسے ہی پڑھے۔ مسئلہ : ظہر ، عصر اور عشاء کے فرض دو رکعتوں سے زیادہ نہ پڑھے۔جان بوجھ کر پوری چار رکعتیں پڑھنا گناہ ہے اور قاعدہ کی رُو سے نماز کا اعادہ کرنا ہوگا۔ مسئلہ : اگر بُھولے سے چار رکعتیں پڑھ لیں تو اگر دوسری رکعت پر بیٹھ کر التحیات پڑھی ہے تب تو دو رکعتیں فرض ہو گئی اور دو رکعتیں نفل کی ہو جائیں گی اور سجدہ سہو کرنا پڑے گا اور اگر دورکعت پر نہ بیٹھا ہوتو چاروں رکعتیں نفل ہو گئیں، فرض نماز پھر سے پڑھے۔ مسئلہ : مسافر نے سفر میں قصر کی بجائے سہو سے ظہر، عصر، عشاء میں پوری چار رکعتوں کی نیت کرلی اور نماز شروع کرکے خیال آیا تو نماز میں دل سے تصحیح نیت کرلے اور دورکعت پر سلام پھیردے ۔ نماز رتوڑنے کی ضرورت نہیں۔ (جاری ہے ) دعائے صحت کوونٹری انگلینڈ کے جناب حاجی محمد عاشق صاحب گھٹنوں کی شدید تکلیف میں مبتلا ہیں ۔ قارئین سے ان کے لیے دُعائے صحت کی درخواست کی جاتی ہے ۔