ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
لیے اپنی حیثیت سے زیادہ خرچ کرنا، فضول خرچی کرنا یا اس کے لیے قرض لینا اور کسی خاص قسم کے کھانے (مثلاً کھیچڑ، کھیر ،حلیم وغیرہ)کو مخصوص لازم کرنا، اس کو اتنا بڑھانا کہ ہر علاقہ اورمحلہ والوں کو اس میں شامل کرنے کا اہتمام والتزام کرنا، اوربڑی بڑی دیگیں اُتارنا یہ تمام چیزیں گناہ اورشریعت پر زیادتی ہیں۔اس قسم کی خرابیوں کے ساتھ اگر یہ عمل کیاجائے گا تو بجائے فائدے کے اُلٹا گناہ اورنقصان ہوگاکیونکہ گناہ سے بجائے برکت کے الٹی بے برکتی ہوتی ہے ۔اس کے علاوہ قرآن مجید اورصحیح احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نیک اعمال اورتوبہ استغفار سے رزق میں برکت، اور بداعمالیوں اور گناہوں سے رزق میں تنگی ہوتی ہے جیسا کہ قرآن وحدیث کے بے شمار دلائل سے یہ بات واضح ہے، جن میں سے چند ایک دلائل یہ ہیں : وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہ مَخْرَجًا۔ وَیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ(سُورہ طلاق) '' جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے (یعنی تقوٰی اختیار کرتا ہے ) اللہ تعالیٰ اُس کے لیے (نقصانوں سے) نجات کی شکل نکال دیتا ہے اور (منافع عطا فرماتاہے اورایک بڑا نفع رزق ہے تو)اُس کو ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے جہاں اُس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہ مَعِیْشَةً ضَنْکًا ( سُورہ طٰہٰ آیت ١٢٤) '' اورجوشخص میر ے ذکر (یعنی قرآن مجید، اللہ کے رسول ) سے اعراض کرے گا اُس کی معیشت تنگ ہوگی (خواہ مال کی کمی کی صورت میں یا قناعت اور دلی سکون نہ ہونے کی صورت میں )''۔ قال رسول اللّٰہ ۖ ان الرجل لیحرم الرزق بالذنب یصبیہ (ابن ماجہ کتاب الفتن ومسند احمد) ۔ ''بے شک آدمی رزق سے محروم کردیا جاتا ہے اس گناہ کی وجہ سے جس کو وہ اختیار کرتاہے''۔ قال رسول اللّٰہ ۖ ولا نقص قوم المکیال والمیزان الا قطع عنھم الرزق (موطاء امام مالک فی الجہاد) '' اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرے گی اُس سے رزق اُٹھالیا جائے گا''۔ قال رسول اللّٰہ ۖ من لزم الاستغفار جعل اللّٰہ لہ من کل ضیقٍ