ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
''حضرت ابن ِعباس فرماتے ہیں کہ تم نویں اوردسویں تاریخ کا روزہ رکھواوریہود کی مخالفت کرو''۔ عن ابن عباس عن النبی ۖ فی صوم عاشورآء صوموہ وصوموا قبلہ یوما اوبعدہ یوما ولا تشبھوا بالیھود (شرح معانی الاٰثار ، المعروف بطحاوی شریف باب صوم یوم عاشورآء ) '' حضرت ابن ِعباس نبی کریم ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے عاشوراء کے روزہ سے متعلق فرمایا کہ تم دس محرم کا روزہ رکھو اور اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا بھی روزہ رکھو اور یہودیوں کے ساتھ مشابہت مت اختیار کرو''۔ عن ابن عباس قال رسول اللّٰہ ۖ صوموا یوم عاشورآء وخالفوا فیہ الیھود وصوموا قبلہ یوما اوبعدہ یوما (مسند احمد فی بنی ھاشم ، سنن کبرٰی بیہقی ، جمع الفوائد ، کنزالعمال ج٨ص٥٧٠) '' حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ ۖ نے روزہ رکھو تم دس محرم کا اورمخالفت کرو اس میں یہود کی اور (وہ اس طرح کہ )روزہ رکھو اس سے ایک دن پہلے کا بھی یا ایک دن بعد کا بھی''۔ فائدہ : آپ نے یہود کی مخالفت کا ارادہ فرمالیا تھا لیکن اس کے بعد آپ ۖ اگلے سال محرم کے آنے سے پہلے ہی ربیع الاول میں واصل بحق ہوگئے اورآپ کا یہ ارادہ فرمانا بھی عمل کے درجہ میں تھا(مرقاة ج٤ ص٢٨٨)۔ آپ کے ان ارشادات کے پیشِ نظر دس محرم کا روزہ رکھنا یہودیوں کی مشابہت سے خالی نہ تھا اوراس کو چھوڑ دینا بھی اس کے فضائل اوربرکات سے محرومی کا باعث ہوتا لہٰذا فقہاء کرام ان ارشادات کی روشنی میں فرماتے ہیں کہ تنہا دس محرم کا روزہ رکھنا مکروہ تنزیہی (یعنی خلافِ اُولیٰ )ہے اوربہتر و مستحب یہ ہے کہ دس محرم کے ساتھ ایک دن پہلے یعنی نویں تاریخ کاایک روزہ اورملا لیا جائے اوراگر ایک دن پہلے کوئی روزہ نہ رکھ سکے تو ایک دن بعد کا ایک روزہ اس کے ساتھ اورملا لیا جائے تاکہ یہودیوں کی مخالفت بھی ہوجائے اوراس دن کے روزہ کی فضیلت بھی حاصل ہوجائے ۔ (فتح القدیر ،مراقی الفلاح وغیرہ)