ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
اصلاح وتربیت کے سلسلہ میں کی تھی اُسے شائع کیا گیا ہے ۔محترمہ کے خطوط اور اکابرِ سلسلہ کے جوابات نہایت قیمتی باتوں پر مشتمل ہیں جن سے اصلاح و تربیت کی بہت سی گھتیاں سلجھتی ہیں ،موجودہ دور میں اپنی اصلاح کی طرف متوجہ خواتین کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ ٭ نام کتاب : نماز ِتراویح اورمذاہب اہلِ حدیث تالیف : مولانا عبدالحق خان بشیر صفحات : ١٥٢ ناشر : حق چار یار اکیڈمی، مدرسہ حیات النبی محلہ حیات النبی گجرات قیمت : /٤٨ رمضان المبارک میں ''بیس رکعات تراویح سنت ِمؤکدہ ہیں ''یہ نظریہ اور اس پر عمل دورِخلافت راشدہ سے چلا آرہا ہے اس پر تمام صحابہ کرام کا اجماع ہے اور اس کو اُمّت کی تلقی بالقبول حاصل ہے ہرصدی کے فقیہ نے اپنی کتاب میں یہی لکھاہے کہ ہرزمانہ میں شرقاً غرباً ہر جگہ بیس رکعات تراویح پڑھی پڑھائی جا رہی ہیں ۔١٢٩٠ھجری تک یہی نظریہ اور عمل چلا آتارہا ۔اُمّت کی بد قسمتی کہ انگریز کے منحوس دور میں جہاں اور فتنے اُٹھائے گئے ایک فتنہ یہ بھی اُٹھایا گیا کہ تراویح بیس رکعات سنت نہیں آٹھ رکعات سنت ہیں چنانچہ سب سے پہلے آ ٹھ رکعات تراویح کے سنت ہونے اور بیس کے ناجائز ہونے کا فتوٰی غیر مقلدین نے ١٢٩٠ھ میں شائع کیا۔یہ ایسا فتنہ آمیز اورزہریلا فتوٰی تھا کہ خود غیر مقلدین کے منصف مزاج بزرگ بھی اس کی تاب نہ لاسکے چنانچہ قلعہ میھان سنگھ کے حضرت مولانا غلام رسول صاحب نے اس فتوی کا اسی وقت رد لکھا اور ثابت فرمایا کہ غیر مقلد مفتی کا یہ فتوٰی غلط ہے اور صحیح یہی ہے کہ تراویح بیس رکعات سنت ہیں ، افسوس کہ تن ِآسان غیر مقلدین نے حقیقت سمجھنے کے بجائے اس فتوے کو اپنا معمول بنا لیا اور اس کے تانے بانے بننے لگے ۔اب ہر سال رمضان المبارک کی آمد پر اُن کا محبوب مشغلہ یہی ہوتا ہے کہ تراویح کی بحث کو اُچھالتے ہیں اس پر اشتہار بازی اور مناظرے ہوتے ہیں، الامان والحفیظ ۔کہتے ہیں ہر عمل کا ردِ عمل ہوتا ہے چنانچہ غیر مقلدین کے اس عمل کا ردِ عمل یہی ہے کہ احناف کو اِن کی جواب دہی میں لگنا پڑا ان کی کتابوں کے جواب میں کتابیں لکھی گئیں ۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کتاب مولانا عبدالحق خان صاحب بشیر نے تالیف فرمائی ہے اور اُنہوں نے اس موضوع کا حق اداکر دیا ہے۔ مولانا موصوف نے اپنی کتاب کو آٹھ ابوا ب میں منقسم فرمایا ہے جو درج ذیل ہیں :باب اول عہدِ نبوی کی