ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
واقعہ پیش آیا ہے۔ گویاابن مدینی کے نزدیک بھی علی اور حسن کا مدینہ میں اجتماع اس وقت تک ہے جب حسن چودہ سال کے ہو چکے تھے۔ پھر عجیب بات ہے کہ دونوں مدینہ میں بھی ہیں ،مدینہ کوئی بڑا شہر بھی نہیں ، حضرت علی کی شخصیت بھی ایسی شخصیت نہیں جو غیر معروف ہو اور حسن اِن کے پڑوس میں حضرت اُم ِسلمہ کے گھر میں پرورش پا رہے ہیں اور اس عمر میں مدینہ میںہیں کہ ان پر ''غلام''کالفظ صادق آتاہے،اس کے باوجود ابن مدینی کہتے ہیں کہ انہوںنے علی کو نہیں دیکھا۔اورعجیب تر بات یہ ہے کہ ابن مدینی عمر کے اسی حصہ میں عثمان سے حسن کے نہ صرف لقاء ورویت بلکہ سماع تک کے قائل ہیں ۔ چنانچہ کتاب العل میں لکھتے ہیں''قدسمع الحسن من عثمان وہو غلام'' ٣٨ یعنی حسن نے عثمان سے سنا جبکہ وہ کم عمر تھے۔ یہاں بھی ابن مدینی نے حسن کے لیے'' غلام ''کا لفظ استعمال کیا ہے جس سے کم از کم ان کی اتنی عمر تو معلوم ہوتی ہے جس میں سماع درست ہو۔ تو جب عثمان کی خلافت کے دوران اِن کی یہ عمر تھی کہ عثمان سے ان کا سماع درست ہو تو کم ازکم یہی عمر علی سے لقاء و سماع کے لیے ہونی چاہیے پھر عجیب بات ہے کہ ابن مدینی اس عمر میں عثمان سے تو حسن کے سماع کے قائل ہیں لیکن علی کی رویت تک کے بھی قائل نہیں ۔ ابوزرعہ : ابن مدینی کے مقابلہ میں ابوزرعہ اس کے قائل ہیں کہ حسن نے علی کو دیکھا تو ہے لیکن ان سے سنا نہیں۔چنانچہ جب ابوزرعہ سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا حسن نے بدریین میں سے کسی سے سناہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ''رآہم رویہ رای عثمان و علیا ''یعنی کچھ کچھ دیکھا ہے ،عثمان کو بھی دیکھا ہے اورعلی کو بھی ۔اور جب ان سے پوچھا گیا کہ علی سے سنا بھی ہے تو انہوںنے جواب دیا''لا رای علیا بالمدینہ وخرج علی الی الکوفة والبصرة ولم یلقہ الحسن وقال الحسن رأ یت الزبیر یبایع علیا '' ٣٩ یعنی علی سے حسن نے سنا نہیں ،صرف انہیں مدینہ میں دیکھا ہے اور جب علی کوفہ اور بصرہ کی طرف چلے گئے تو اس کے بعد ان سے حسن کی ملاقات نہیں ہوئی اور حسن نے یہ کہا ہے کہ میں نے ز بیر کو علی سے بیعت کرتے دیکھا۔ ابو زر عہ کے اس قول سے معلوم ہوتاہے کہ کوفہ اور بصرہ جانے سے پہلے مدینہ میں حضرت علی کے قیام کا وہ پورا زمانہ ہے جس میں حسن نے انہیں دیکھا اور یہ معلوم ہو چکا کہ یہ زمانہ ایک دو روز کا نہیں بلکہ پورے چودہ سال کا ہے چنانچہ ٣٨ القول ١/٦٠ ٣٩ تہذیب ٢/٢٦٦،٢٦٧