ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
میں موجودتھے اور اس وقت وہ چودہ سال کے ہو چکے تھے۔ ٨ (٢) اس پورے عرصہ میں حضرت علی بھی مدینہ میں رہے اور شہادت عثمان کے بعد جب ان کی بیعت کو چار ماہ گزر گئے ، تب وہ مدینہ سے بصرہ کی طرف تشریف لے گئے ۔ ٩ (٣) حضرت حسن حضرت اُم سلمہ کے گھر پر رہتے تھے ١٠ اور حضرت اُم سلمہ کا مکان (دوسری ازواج مطہرات اور حضرت علی کے مکانات کی طرح ) مسجدِنبوی سے ملحق تھا ١١ اور توسیع عثمانی کے بعد بھی مسجد نبوی کی لمبائی چوڑائی١٣٠١٦٠ ذراع تھی ٢ ١ اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ حضرت علی اور حضرت اُم سلمہ کے مکانات انتہائی فاصلہ پر ہونگے تب بھی یہ مسافت چند گز سے زیادہ نہیں ہوتی ٣ ١ (٤) حضرت حسن جب سات سال کے ہوئے ہونگے تو اسی وقت سے انہوں نے نماز پڑھنا شروع کیا ہوگا اوردس سال کا ہو جانے کے بعد تو ان کے نماز نہ پڑھنے کا سوال ہی نہیں کیونکہ رسول اللہ ۖ کا ارشاد ہے کہ ''بچہ جب سات سال کا ہو جائے تو اسے نماز کا حکم کرو اور جب دس سال کا ہوجائے تو مارکر پڑھوائو'' ٤ ١ اورجس دور کی یہ بات ہے اس دور کے متعلق یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ اس حدیث کے مقتضی پر عمل نہ کیا جاتاہو۔ (٥) چونکہ حضرت علی اور حضرت حسن دونوں کی رہائش مسجد نبوی ہی سے متصل تھی اس لیے ظاہر ہے کہ پانچوں وقت کی نمازیں اور جمعہ اور عیدین کی نمازیں دونوں حضرات مسجدہی میںادا کرتے ہوں گے ۔ (٦) جس زمانہ میں حضرت عثمان محصور تھے، اور ایک روایت کے مطابق یہ حصار چالیس روز رہا ہے ١٥ تو ان میں سے بیشتر اوقات کی نمازیں ایک روایت کے مطابق حضرت علی نے پڑھائی ہیں ١٦ ظاہر ہے کہ حصار کے زمانہ میں بھی حضرت حسن نے مسجد نبوی ہی میں پانچوں وقت کی نمازیں حضرت علی ہی کی اقتدا میںادا کی ہوں گی اور جمعوں اور عیدین کے خطبے دیتے سُنا ہوگا ۔ ١٧ ٨ تذکرة الحظاظ ١/٧١ ٩ تاریخ خمیس ٢/٢٧٧ ١٠ کیونکہ جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے تمام تذکرہ نگار تقریباً اس پر متفق ہیں کہ ان کی والدہ حضرت اُم سلمہ کی باندی تھیں اور حسن کے دودھ پینے کے زمانے میں جب ان کی والدہ کسی کام سے باہر چلی جایا کرتی تھیں اور حسن رونے لگتے تھے تو حضرت اُم سلمہ ان کے منہ میں اپنا پستان دیدیا کرتی تھیں اور اکثر دودھ بھی اُتر آتا تھا۔ ١١ القول ١/١٤٨،١٤٩ ١٢ مستفاد من فصول من تاریخ المدینہ ص ٥٢،٦٩ ٣ ١ فتح خیبر کے بعد جب مسجد نبوی کی رسول اللہ ۖکے زمانہ ہی میں توسیع ہوئی ہے تو اس کا رقبہ ١٠٠١٠٠ذراع(ہاتھ )تھا ۔توسیع ِفاروقی کے بعد ١٢٠١٤٠ہوا ۔فصول من تاریخ المدینہ (ص٥٢،٦٩)۔عہدِ عثمانی میں جو توسیع ہوئی اس کا حساب لگایا جائے تو لمبائی (شمالاًجنوباً)١٦٠ ذراع اورچوڑائی (شرقاًغرباً)١٣٠ذراع ہوتی ہے ۔لہذا اس کے اطراف میںاس سے متصل واقع مکانات کے فاصلوں کو گزوں ہی میں ظاہر کیا جا سکتاہے۔ ١٤ ابو دا ود ١/١١٥ ١٥ الریاض النضرہ ٢/١٦٣ ١٦ ایضاً ١٧ اتحاف ص ٧٩