ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
جس کے نتیجہ میں اس کی حالت کتے جیسی ہوگئی۔کتابوں کے اندر اس کی لیاقت واہلیت نہ ہونے کے بہت سے واقعات پائے جاتے ہیں جن میں سے دو واقعات نذرِ قارئین کیے جاتے ہیں جن سے مذکور ہ حقیقت کا اظہار ہوتا ہے : شیخ الحدیث حضر ت مولانا محمد زکریاصاحب رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں : ''اسمِ اعظم معلوم ہونے کے لیے بڑی اہلیت اور بڑے ضبط و تحمل کی ضرورت ہے، ایک بزرگ کا قصہ لکھا ہے کہ اُن کو اسمِ اعظم آتا تھا ایک فقیر اُن کی خدمت میں حاضرہوئے اور اُن سے تمنا و استدعا کی کہ مجھے بھی سکھا دیجیے ۔ان بزرگ نے فرمادیا کہ تم میں اہلیت نہیںہے فقیر نے کہا کہ مجھ میںاس کی اہلیت ہے تو بزرگ نے فرمایا اچھا فلاں جگہ جا کربیٹھ جائو اور جو واقعہ وہاں پیش آئے اس کی مجھے خبر دو۔فقیر اس جگہ گئے ،دیکھا کہ ایک بوڑھا شخص گدھے پر لکڑیاں لادے ہوئے آرہاہے سامنے سے ایک سپاہی آیا جس نے اس بوڑھے کو مارپیٹ کی اور لکڑیاں چھین لیں ،فقیر کو اس سپاہی پر بہت غصہ آیا ، واپس آکر بزر گ سے سارا قصہ سنایا اور کہا کہ مجھے اگر اسمِ اعظم آجاتا تو اس سپاہی کے لیے بددعا کرتا ، بزرگ نے کہا کہ ا س لکڑی والے ہی سے میںنے اسمِ اعظم سیکھا ہے''۔ ١ ''شیخ یوسف بن الحسن فرماتے ہیں مجھے یہ اطلاع ملی کہ ....ذی النون مصری اسمِ اعظم سے واقف ہیں ۔ میں اس مقصد کے لیے سفر کرکے ان کی خدمت میں حاضر ہوا ۔جب دوتین روز ان کی خدمت میںگزر چکے تو ان کی خدمت میںایک متکلم یعنی فلاسفر آیا اور علمِ کلام پر ان سے مباحثہ شروع کیا۔ نتیجةً وہ متکلم ذی النون پر غالب آگیا ۔مجھ سے ان کی شکست برداشت نہ ہوئی ۔میں اپنی جگہ سے اُٹھا اور دونوں کے درمیان آکر بیٹھ گیا اور ذی النون کی جگہ اُس متکلم سے میں نے مباحثہ شروع کیا ،حتی کہ وہ اتنا لاچار ہو گیا کہ میرے کلا م کو سمجھنے تک سے قاصر رہا اور اپنا سامنہ لے کر واپس ہوا۔ ذوالنون مصری اس وقت ضیعف العمر تھے او رمیں جوان تھا لیکن انھیں میرے علم پر انتہائی تعجب ہوا،وہ اپنے مقام سے اُٹھے او ر میرے سامنے دوزانوہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا مجھے معلوم نہ تھا کہ تیرا علمی مقام اتنا بلند ہے ۔اس کے بعد ذی النون ہمیشہ مجھے اپنے قریب بٹھاتے اور دیگر اصحاب سے زیادہ میری عزت فرماتے ،حتی کہ اسی طرح ایک سال گزر گیا۔ میں نے ایک سال بعد عرض کیا کہ اے میرے استاذ میں ایک غریب آدمی ہوں اتنی مشقت ١ فضائلِ ذکر ص١١٧ مشمولہ فضائل اعمال طبع مکتبہ مدینہ لاہور