ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
سرے گھٹنوں کے قریب ہوں جبکہ عورت بائیں کولہے پر بیٹھے اور اپنے دونوں پائوں داہنی طرف نکال دے اور دونوں ہاتھ اپنی رانوں پر رکھ لے اور انگلیاں خوب ملا کر رکھے پھر پڑھے۔التحیات للّٰہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھا النبی ورحمة اللّٰہ وبرکاتہ السلام علینا وعلٰی عباداللّٰہ الصالحین اشھد ان لا الہ الا اللّٰہ واشھد ان محمد اًعبد ہ ورسولہ۔اور جب کلمہ پر پہنچے تو بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے حلقہ بنا کر لاالہ کہنے کے وقت کلمہ کی انگلی اُٹھائے اور الا اللّٰہ کہنے کے وقت جھکا دے مگر عقد و حلقہ کی ہیئت کو آخر نماز تک باقی رکھے ۔اگر چار رکعت پڑھنا ہوتو اس سے زیادہ اور کچھ نہ پڑھے بلکہ فوراً اللہ اکبر کہہ کے اُٹھ کھڑا ہو اور دو رکعتیں اور پڑھ لے اور فرض نماز میں پچھلی دو رکعتوں میں الحمد کے ساتھ اور کوئی سورت نہ ملائے ۔جب چوتھی رکعت پر بیٹھے تو پھر التحیات پڑھ کے یہ درود پڑھے۔اللّٰھم صل علٰی محمد و علٰی اٰلِ محمدٍ کما صلّیت علٰی ابراہیم وعلٰی اٰلِ ابراہیم انک حمید مجید۔اللّٰھم بارک علٰی محمدٍ وّعلٰی اٰلِ محمدٍ کما بارکت علٰی ابراہیم وعلٰی اٰلِ ابراہیم انک حمید مجید۔پھر دُعا پڑھے۔ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنة وفی الاٰخرة حسنة وّ قنا عذاب النّار۔یا یہ دُعا پڑھے : اللّٰھم اغفرلی ولوالدی ولجمیع المؤمنین والمؤمنات والمسلمین والمسلمات الاحیاء منھم والامواتِ۔یا کوئی اور دُعا پڑھے جو حدیث یا قرآن میں آئی ہو پھر اپنے دائیں طرف سلام پھیر ے اور کہے السلام علیکم ورحمة اللّٰہ پھر یہی کہہ کر بائیں طرف سلام پھیر ے اور سلام کرتے وقت فرشتوں پرسلام کی نیت کرے۔اور اگر نماز جماعت کے ساتھ پڑھے تو جو لوگ دائیں جانب ہیں ان کی دائیں طرف سلام پھیرتے وقت نیت کرے اور جو بائیں طرف ہیں ان کی بائیں طرف سلام پھیرتے وقت نیت کرے او ر مقتدی امام کی بھی نیت کرے۔اگرامام دائیں طر ف ہے تو دائیں طرف کے سلام میں نیت کرے اور اگر بائیں طرف ہے تو بائیں طرف کے سلام میں نیت کرے اور اگر بالکل سامنے ہے تو دونوں طرف کے سلام میں اس کی نیت کرے اور امام مقتدیوں ، فرشتوں پر سلام کرنے کی نیت کرے۔ یہ نماز پڑھنے کا طریقہ ہے لیکن اس میں جو فرائض ہیں ان میں سے اگر ایک بات بھی چھوٹ جائے تو نماز نہیں ہوتی چاہے قصداً چھوڑ اہو یا بھولے سے دونوں کا ایک حکم ہے ۔اور بعض چیزیں واجب ہیں کہ ان میں سے اگر کوئی چیز چھوڑدے تو نماز نکمی اور خراب ہو جاتی ہے اورپھر سے نماز پڑھنی پڑتی ہے ۔اگر کوئی پھر سے نہ پڑھے تب بھی فرض سر سے اُتر جا تا ہے لیکن بہت گناہ ہوتا ہے اور اگر بھولے سے چھوٹ جائے تو سجدہ سہو کر لینے سے نماز ہو جائے گی ۔اور بعض چیزیں سنت ہیں اور بعض مستحب ہیں۔