ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2003 |
اكستان |
|
پیچھے نماز پڑھنا چاہے او ر مردوں کے برابر کھڑی ہو اور نماز جنازہ اور جمعہ او ر عیدین کی نہ ہو تو اس کی اقتداء صحیح ہونے کے لیے اس کی امامت کی نیت کرنا شرط ہے ۔ اور اگر مردوں کے برابر نہ کھڑی ہو یا نماز جنازہ یاجمعہ یا عیدین کی ہو تو پھر شرط نہیں ۔ مسئلہ : مقتدی کو امام کی تعین کرنا شرط نہیں کہ وہ زید ہے یا عمر بلکہ صرف اسی قدر نیت کافی ہے کہ میں اس امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہوں ۔ ہاں اگر نام لے کر تعین کرلے گا پھر اس کے خلاف ظاہر ہو گا تو اس کی نمازنہ ہو گی ۔مثلًا کسی شخص نے یہ نیت کی کہ میں زید کے پیچھے نماز پڑھتا ہوں حالانکہ جس کے پیچھے نماز پڑھتا ہے وہ خالد ہے تو اس (مقتدی ) کی نماز نہ ہوگی ۔ مسئلہ : جنازے کی نماز میں یہ نیت کرنا چاہیے کہ میں یہ نماز اللہ تعالی کی خوشنودی اور اس میت کی دعا کے لیے پڑھتاہوں ۔اور اگر مقتدی کویہ نہ معلوم ہو کہ یہ میت مرد ہے یا عوررت تواس کو یہ نیت کر لینا کافی ہے کہ میرا امام جس کی نماز پڑھتا ہے میں بھی اس کی نماز پڑھتا ہوں ۔ (جاری ہے)