ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2003 |
اكستان |
|
نہیں ہے، اعتراضات کی بھر مار ہوتی ہے کام کرنا مشکل ہوتا ہے ۔آئے دن نئی نئی باتیںلوگ پیش کرتے ہیں ،طرح طرح کے اعتراضات کرتے ہیں اس سے بہتر ہے کہ آدمی باہر رہ کرسکون سے کام کرے۔ سادگی کے ساتھ بلا بارات کے شادی کی ترغیب : ایک طالب علم جن کی شادی ہونے والی تھی وہ اور چند احباب حضرت کی خدمت میں لمباسفر کرکے چھوٹی سی گاڑی پر سوار ہو کر آئے تھے ۔اورکا م ہو جانے کے بعد جلد ہی واپس ہونے لگے ،حضرت اقدس نے طالب علم کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا کہ (جس طرح تم لوگ یہاں آئے ہو ) کیا اس طرح سادگی کے ساتھ شادی اوررخصتی نہیں ہو سکتی ؟ کہ تین چار آدمی آئیں اور رخصتی کرالیں ،نہ بارات نہ دھوم دھام ،اگر تم لوگ عمل نہ کروگے تو کون کرے گا ۔ منگنی اور تاریخ میں دعوت کی ضرورت نہیں : حضرت کے متعلقین اور رشتہ داروں میں سے بعض لوگ ایک رشتہ کے سلسلہ میں مشورہ کرنے کے لیے آئے، درمیان گفتگو حضرت نے فرمایا منگنی اور تاریخ متعین کرتے وقت لوگوں کو جمع کرنے او ر دعوت کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ دوچار لوگ آکر مشورہ کرکے تاریخ طے کر لیں ۔ مسجد میں نکاح ہونے کی تحریک چلائو : باندا کے مشہور آدمی بابا فرید حضرت سے ملاقات کے لیے حاضرہوئے حضرت نے ان سے فرمایا باندا میں تم نوجوانوں کی ایک جماعت بنائو ، صدر او ر رکن بنانے کی ضرورت نہیں ۔بس ایک جماعت ہوجو جگہ جگہ جاکر کام کرنے والی ہو۔ اور اس کی تحریک چلائو کہ جتنے بھی نکاح ہوں سب مسجد میںہوں ۔اس کے علاوہ کسی اور چیز کو ابھی نہ چھیڑو ، ابھی تو بس یہی تحریک چلائو کہ نکاح مسجد میں ہونے لگیں ۔یہ سنت مردہ ہوتی جا رہی ہے ۔حدیث شریف میں آیا ہے اعلنوا النکاح واجعلوہ فی المساجد نکاح اعلان کے ساتھ کیا کرو اور مسجد میںکیا کرو ۔کھانے پینے ٹھہرنے کا انتظام جہاں مناسب ہوکریںلیکن اس پر زور دوکہ جب نکاح کا وقت ہو توتھوڑی دیر کے لیے مسجد میں آجائیں اور اعلان کر دیا جائے کہ نکاح ہونے جارہا ہے جس کو شریک ہونا ہوگا مسجد میں آجائے گا ۔ کانپور میںمیں نے اس کی تحریک چلائی الحمد للہ اب صورتحال یہ ہے کہ بڑے بڑے لوگوں کے یہاں بھی قیام تو کہیں اور ہوتا ہے لیکن نکاح مسجد ہی میں ہوتا ہے ۔یہ سنت مردہ ہو رہی ہے اس کوزندہ کرنے کی ضرورت ہے(ہر جگہ کے لوگوں کو چاہیے کہ) اس کی کوشش کریں۔