ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2003 |
اكستان |
|
کو حاصل کرنے کے لیے پندرہ سولہ سال کا قیمتی وقت لگایا جا چکا ہوتا ہے۔ خود ہی فیصلہ کیجیے کہ اگر مدارس میں ضمنی طور پر عصری علوم کو شامل نصاب کرکے آٹھ سالہ مولویت کا کورس پورا کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ عصری علوم حاصل بھی کر لیے جائیں تو ابنائے زمانہ ان مولویوں کو اس ادھوری عصری تعلیم کے بل بوتے اپنی صف میں کھڑے ہونے کے لیے او رشانہ بہ شانہ چلنے کے لیے کتنا موقع فراہم کریں گے ۔میں تو سمجھتا ہوںکہ اس ادھوری اور ضمنی تعلیم کے صلہ میں چوتھے اور پانچویں درجہ کی بھی ملازمت نہیں مل سکتی اورحقیقت واقعہ بھی یہی ہے۔ اور اگر کوئی شخص سرکاری ملازمت سے دُور رہ کر ذاتی طورپر اپنی عصری تعلیم کے بل بوتے سائنس اور ٹیکنا لوجی میںترقی کی راہ پر کوئی قدم اُٹھانا چاہے تو اس کو قانونی طورپر زبردست حد بندیوں کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ بسااوقات غلط الزام لگا کر اس کا پروگرام فیل کردیا جاتا ہے اور قید وبند کی صعوبتوں میں ایسا جکڑ دیا جاتا ہے کہ و ہ زندگی بھر کے لیے اس کام سے توبہ کرلیتاہے۔ ان تمام معروضات کا خلاصہ یہ ہے کہ مدارس کے نصاب تعلیم میںعصری علوم کا کوئی بھی حصہ شامل کرنا آثار و نتائج کے اعتبار سے سودمند عمل نظر نہیں آتااور اس کے برعکس نقصانات اور غیر مفید نتائج بالکل عیاں ہیں۔ البتہ زبان دانی کی حد تک انگریزی ،ہندی یا اور کوئی زبان سیکھنا انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ دشمنانِ اسلام نے مذہب اسلام او ر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کا جو دہانا کھول رکھا ہے اس کے لیے اسباب کے درجہ میں نمبر ایک پر انگریزی اخبارات و رسائل ہیں ۔ہم اگر انگریزی سے واقف ہیںتو بآسانی ان کے نظریات اور مستقبل کے منصوبوں سے واقف ہوجائیں گے او ر فضا کومسموم ہونے اورملت کو متاثر ہونے سے قبل پہلی ہی فرصت میں اس کا تعاقب کرکے ملت اسلامیہ کو زبردست ملی نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔ بہت ایسا ہوتا ہے کہ انگریزی اخبارات میں مخالف بیا ن بازیوں کاسلسلہ ایک مدت تک جاری رہتا ہے اور زبان سے ناواقفیت کی بنا ء پر ہمیں اس کی ہوا بھی نہیں لگتی ۔پھر ان کے دفاع کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔نتیجةً ہمارا یہ جمودبشکل خاموشی ان بیجا اعتراضات کے لیے تقویت کا سبب بن جاتی ہے او ر معترضین خوش فہمی میں مبتلا ہوکر اپنا سینہ پھلائے پھرتے نہیں سماتے۔ اس لیے اس حد تک انگریزی ،ہندی زبانوں کی تعلیم جس سے ضرورت پوری ہو جائے او راصل دینی تعلیم پر بھی کوئی آنچ نہ آئے اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ موجودہ دور میں ایک اہم ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے اسباب فراہم فرمائے۔(آمین)