ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2003 |
اكستان |
|
شاہ داود چشتی سلسلہ چشتیہ اور قلندر یہ و قادریہ و سہروردیہ میں مجاز ہیں۔ سرہر پورہ میںرہتے تھے ان کے دو خلیفے ہیں شاہ نورالحق سرہر پوری اور شاہ نورالحق ٹانڈوی (جد امجد حضرت مدنی (قدس اللہ اسرارہم العزیز)۔ مراة الاسرارمیں ہے : باز بنقل متواتر شنیدہ شد کہ شاہ نور در اوائل سال بسے ریاضات شاقہ کشیدہ بود پیوستہ درخدمت شاہ داود مشغول می بود بعد ازاں بحسب بشریت ازوے درخدمت مفقار قصورے واقع شد شاہ داود فرمودکہ تو درخدمت من تساہل می ورزی پس من برائے خدمت خود شیخ نور دیگرپیدا می کنم ایںسخن گفتہ از قصبہ سرہر پور برخاست ودر قصبہ ٹانڈہ رسید حضرت شیخ نور ثانی قدس سرہ دراںحال بقصبۂ ٹانڈہ درکسب قصاری اشتغال داشت شاہ داود بر سر وقت او رسیدد وجوہر استعداد او ازراہ فراستِ باطن معائنہ نمودہ فرمود بابا تاکہ چوب را برسر چوب بزنی کاردیگر بہ ازیں درپیش گیر درساعت بردل وے جائے گرفت موجب اشارتش درہر چہ بود بیکبار ازاں کا ر برآمدہ بہ نبال شاہ داود افتاد و طریق خدمت دریافت و مجاہدات پیش گرفت وبحسن تربیتش بمرتبہ تکمیل یعنی: اسکے بعدیہ ہے کہ ینقل متواتر سنتے آئے ہیں کہ شاہ نور نے ابتدائی سالوں میں بہت ریاضتہائے شاقہ کی تھیں مسلسل شاہ داود کی خدمت میں مشغول رہتے تھے اس کے بعد بمتقضائے شریعت ان روزمرہ کی عادت کے مطابق جو کام ہوا کرتے تھے ان میںکسی قسم کی کمی آئی شاہ داود نے فرمایا کہ تم میرے کاموں میں تساہل برتتے ہو لہٰذا میں اپنے کام کے لیے دوسرا شیخ نور ڈھونڈ کر نکالے لیتا ہوں ۔یہ بات فرماکر قصبہ سرہر پور سے اُٹھ آئے اور قصبہ ٹانڈہ پہنچے اس وقت حضرت شیخ نور الحق ثانی قدس سرہ ٹانڈہ کے قصبہ میں برائے معاش قصاری کا کام کرتے تھے۔ شاہ داود عین ایسے ہی وقت پہنچے ان کے جوہر استعداد کا نورِ فراست باطن سے معائنہ فرمایا اور فرمایا کہ بابا کب تک لکڑی کو لکڑی پرمارتے رہو گے اس سے بہترکام اختیارکرو۔ اسی وقت حضرت داود ان کے دل پرچھا گئے ان کے اشارہ کے بموجب جس کا م میںبھی وہ لگے ہوئے تھے یک لخت چھوڑ کھڑے ہوئے............اور ان کی خدمت کا طریقہ اپنا لیا اور مجاہدات شروع کر دیے آپ کی حسن تربیتسے بم