ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2003 |
اكستان |
|
عورت بد دین ہو تو شوہر کو بددین اور گھر کو برباد کردے گی : اگرعورت بد دین اور آزاد بے پردہ ہے تو مرد کو بھی بد دین بناد ے گی ۔کتنی جگہ آزاد عورتیں گھروں میں آئیں خود بے پردہ تھیں دوسروں کو بے پردہ بنا دیا ۔لباس ایساکہ ہاتھ کھلے ہوئے پیٹ کھلا ہوا ۔ ایسی عورتیں دوسروں کو او رشوہر کوبھی بددین بنا دیتی ہیں ۔ اس میں بھی ایک تحصیلدار صاحب ہی کاقصہ ہے بڑے دیندار تھے رشو ت بالکل نہ لیتے تھے نماز روزہ کے پابند۔اتفاق سے ا ن کے چپراسی کے یہاں شادی تھی اس نے تحصیلدار صاحب سے ا صرار کیا کہ صاحب اپنے گھر سے آپ بھیج دیں تو میر ی عزت رہ جائے گی اور وہ تحصیلدار صاحب کسی کے یہاں شادی وغیرہ میں بھیجتے نہ تھے ۔ایک تو شادی میں بے پردگی بہت ہوتی ہے دوسرے او ر بہت سی خرابیاں ہوتی ہیں اس لیے اپنے گھر کی عورتوں کو شادی میں نہ بھیجتے تھے لیکن چپراسی نے بہت اصرار کیا انہوں نے بھیج دیا ۔وہاںجا کر انہوں نے دیکھا کہ ساری عورتیں ایک سے ایک لباس پہنے زیور سے لدی پڑی ہیںاو ر ہر پانچ منٹ میںنیا جوڑا بدلا جا رہا ہے اور ان کو کاٹو توخون نہیں ،عورتیں پوچھتیں کہ یہ کون ہیں تو بتلایاجاتا کہ تحصیلدار صاحب کی بیگم ہیں ان کی اور ذلت ہوتی۔ بس وہاں سے آکر جب گھر آئی ہیں تو تحصیلدار صاحب پر برس پڑیں کہ میری ناک کٹاکے رکھ دی مجھے ذلیل ورُسوا کیا، چپراسی اور نوکران کی عورتیں تو زیو ر سے لدی رہتی ہیں۔ نئے نئے جوڑے منٹ منٹ پربدلے جاتے ہیںاور میرے پاس صرف ایک سادہ جوڑا ،زیور سے بالکل ننگی ۔تحصیلدار صاحب نے سمجھایا کہ ارے جتنی تنخواہ ہے اسی کے مطابق انتظام کرتا ہوں وہ لوگ دوسری طرح آمدنی کرتے ہیں رشوت لیتے ہیں بیگم صاحبہ فرماتی ہیںتو آپ کے لیے کیا دروازہ بندہے ؟ آپ کو کس نے منع کیا ؟ الغرض اتناپیچھے پڑیں بالآخرشوہر کو مجبور کر دیا وہ رشوت لینے لگے اور ان کی ساری دینداری ختم ہو گئی ۔یہ تحصیلدار صاحب کی کمزوری اورڈھیلے پن کی بات تھی ورنہ سخت ہو جاتے نہ لیتے رشوت کیا کر لیتی عورت ،گھر سے نکال دیتے دماغ درست ہوجاتا۔ جب عورت بد دین ہوتی ہے توشوہر کو بھی بددین بنا دیتی ہے اسی وجہ سے اہل کتاب یہودی یا عیسائی عورتوں سے کوئی نکاح کرے تو نکاح تو جائز ہو جائے گا لیکن اس کی ممانعت ہے کیوں کہ اس سے گھر برباد ہوتاہے ۔ دورانِ گفتگو فرمایا کہ شوہربیوی کا بے تکلف ہو کر ماںباپ اور اپنے بڑوں کے سامنے بولنا ہنسی مذاق کرنا جائز توہے لیکن اچھا نہیں معلوم ہوتا۔ کچھ چیزیں عرفی ہوتی ہیں ،عرف میں اس کو بہت برا سمجھا جاتاہے۔ راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ فقہا کی تصریح کے مطابق ادب کا مدار عرف پر ہے اور عرف میں بڑوں کے سامنے بے تکلف ہوکر بات کرنے کو بے ادبی سمجھا جاتاہے۔لہٰذا یہ بہت بڑی بے ادبی اور بے حیائی ہے۔