ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2003 |
اكستان |
|
کو جوجو معلوم تھا و ہ بیان کرتے رہے ۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بھی پوچھا گیا ہو گا تو انھوں نے ان کی فضیلت بتائی۔حضرت آقائے نامدار ۖ نے فرمایا الحسن والحسین سیّدا شباب اہل الجنة حضرت حسن او ر حسین رضی اللہ عنہما اہل جنت کے جوانوں کے سردارکہلائیں گے یہ سب روایات ترمذی کی ہیں ۔حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جناب رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا کہ حسن اور حسین ھما ریحانی من الدنیا یہ دنیا میںمیرے پُھول ہیں خوشبو کے اور حضرت انس روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ۖ سے دریافت کیا گیا ای اہل بیتک احب الیک جناب کے اہلِ خانہ میں کون سب سے زیادہ آپ کو محبوب ہے تو ارشاد فرمایا کہ حسن اورحسین رضی اللہ عنہما سے مجھے بہت محبت ہے ،بچوں سے محبت ہوتی بھی ہے ۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے آپ فرمایا کرتے تھے اُدْعُی لی ابنیّی میرے بیٹوں کو بلادو فیشمہما ویضمہما پھر آپ ان کو سونگھتے تھے اور ان کو چمٹاتے تھے۔عربو ں کی عادت تھی کہ سونگھتے تھے اور چمٹاتے تھے ۔ایک دفعہ کا واقعہ ہے بریدة راوی ہیں کہ جناب رسول اللہ ۖ خطبہ دے رہے تھے کہ حسن اور حسین دونوں آگئے ان دونوں نے سرخ رنگ کی قمیصیں پہن رکھی تھیں چل بھی رہے تھے اور لڑ کھڑا بھی رہے تھے وہاں کہیں سے ٹھوکر لگ رہی تھی جناب رسول اللہ ۖ منبر سے اُترگئے ان دونوں کو اُٹھا لیا اور لا کراپنے سامنے بٹھا لیا پھر ارشاد فرمایا صدق اللّٰہ اللہ نے سچ فرمایا انما اموالکم و اولادکم فتنة تمھارے مال اور تمھاری اولاد سب آزمائش کی چیزیں ہیں یہ فتنہ ہیں فتنہ آزمائش کی چیز کو کہتے ہیںامتحان کی چیز کو کہتے ہیں نظرت الی ہذین الصبیین یمشیان ویعثران میں نے دیکھا ان دونوں بچوں کو کہ یہ چلتے بھی آ رہے ہیں ان کو ٹھوکر بھی لگ رہی ہے فلم اصبر میں رُک نہ سکا حتی قطعت حدیثی ورفعتہما میں نے اپنی بات درمیان میں چھوڑی اور پھر میں ان کو اُٹھا کر لا یا۔ آقائے نامدار ۖ سے ایک اور صحابی ہیں حضرت یعلٰی وہ فرماتے ہیں کہ ارشا د فرمایا حسین منی وانا من حسین یہ حسین میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔ احب اللّٰہ من احب حُسَیْناً جو حسین سے محبت کرے اللہ اُسے محبوب رکھے یہ دعا ہو گئی حسین سبط من الاسباط حسین جوہیںیہ ایک شاخ ہیں شاخوں میںسے، نسل کی ایک شاخ ہیں ...... .......حضرت علی فرماتے ہیں کہ حسن جو ہیں ان میں مشابہت ہے جناب رسول اللہ ۖ کی سینے سے لے کر اُوپر کے حصہ تک او رحسین میں زیادہ شباہت ہے جناب رسول اللہ ۖ کی اس سے نچلا حصہ جو ہے اس میں تو آقائے نامدار ۖ نے ان سے بہت محبت کی ہے او ر ان کا اس اعتبار سے بہت بڑا درجہ بن جاتا ہے ۔سب ہی ان سے محبت رکھتے ہیں اور اہل سنت والجماعت محبت میں اعتدال رکھتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح راہ پر قائم رکھے اور آخرت میں ان حضرات کا ساتھ نصیب فرمائے ۔آمین۔