ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2003 |
اكستان |
|
وارشادرسید تاآنکہ بشرف خلافت شاہ داود بہرہ مند گردید مرقد متبرکہ اونیز بقصبہٹانڈہ زیارت گاہ خلق است رحمة اللہ علیہ وحضرت شیخ میرک قدس سرہ کہ در قصبۂ انبالہ آسودہ است خلیفہ شاہ نور بود ۔ بمرتبہ تکمیل واشارہ کو پہنچے حتی کہ شاہ داود کیخلافت سے سرفراز ہوئے آپ کا مرقد مبارک بھی قصبۂ ٹانڈہ میںزیارت گاہ خلق ہے رحمة اللہ علیہ اور حضرت شیخ میرک قدس سرہ جو قصبہ انبالہ میں محو استراحت ہیں حضرت شاہ نور کے خلیفہ تھے ۔ واللہ اعلم۔ الہ دادپورکے جد اعلیٰ تک آپ کا سلسلۂ نسب یہ ہے : مولانا حسین احمد ابن سیّد حبیب اللہ ابن سیّد پیر علی ابن سیّد جہانگیر بخش ابن شاہ نور اشرف ابن شاہ مدن ابن شاہ محمد ماہ شاہی ابن شاہ خیر اللہ ابن شاہ صفت اللہ ابن شاہ محب اللہ ابن شاہ محمود ابن شاہ لدھن ابن شاہ قلندر ابن شاہ منور ابن شاہ راجو ابن شاہ عبدالواحد ابن شاہ محمدزاہدی ابن شاہ نورالحق رحمہم اللہ تعالیٰ ۔ شاہ نورالحق وہ مورث اعلیٰ ہیں جو الٰہ داد پور قصبہ ٹانڈہ میں پہلے پہل تشریف لائے۔ الٰہ داد پور ، وجہ تسمیہ : ''الٰہ داد پور''کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ قوم'' رَجْبَہَرْ'' اوران کے راجہ کااس علاقہ پرتسلط تھا او ر وہ مسلمانوں کوستاتے تھے ۔شاہ نورالحق صاحب رحمةاللہ علیہ نے انہیں دعوت اسلام دی انہوں نے سرکشی دکھائی تو ان سے مقابلہ ہوا ۔آپ نے ان کے راجہ کو بزور کرامت شکست دی، راجہ قلعہ چھوڑ کر بھاگ گیا آپ نے وہیں اقامت اختیار فرمالی اور اس مقا م کا نام الٰہ دادپور رکھ دیا ۔ آپ کا شجرۂ نسب مکتوبات شیخ الاسلام جلد سوم میں مکتوب نمبر٢٢ میں پوری تفصیل سے بیان ہواہے ، آپ حسینی سیّد ہیں ۔آپ کے والد ماجد حضرت سیّد حبیب اللہ صاحب حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی نور اللہ مراقدہم کے خلیفۂ راشد تھے اور حضرت مولانا فضل الرحمن صا حب رحمہ اللہ غایت درجہ صاحبِ کشف وکرامت تھے ان کے کچھ حالات پر حضرت مولانا سیّد ابوالحسن علی ندوی مدظلہم نے ایک مستقل کتاب لکھی ہے۔ حضرت شیخ الہند کی خدمت میں : ١٣٠٩ھ میں جب کہ آپ کی عمر بارہ سال تھی آپ کو حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسن صاحب قدس سرہ کی خدمت میں دیوبند حصول ِتعلیم کے لیے بھیج دیا گیا اور باوجود مشاغل کثیرہ کے حضرت شیخ الہند رحمة اللہ علیہ نے حضر ت