ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2003 |
اكستان |
|
مدنی رحمہ اللہ کومدرسہ کے اوقات کے علاوہ بھی بہت سی کتابیں پڑھائیں ،جن کے نام خود حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ نے اپنی کتاب'' نقشِ حیات ''میں صفحہ٢٢ پر تحریر فرمائے ہیں ۔ پہلے آپ کو فلسفہ ومنطق سے لگائو زیادہ تھا پھر کتب ادب سے ہوا او ر پھر حدیث شریف سے ۔امتحان میں دیوبند کے اپنے رواج کے مطابق اس وقت کامیابی کے انتہائی نمبر٢٠ ہو ا کرتے تھے مگر آپ کو ٢١ ۔ ٢٢اور ٢٣ تک نمبر ملتے رہے ہیں صرف ساڑھے چھ سال کے عرصہ میں سترہ فنون کی سڑسٹھ کتابیں پڑھ کر فراغت حاصل کی ۔ان میں ٢٤ کتابیں آپ نے حضرت شیخ الہند قدس سرہ سے پڑھیں ۔ امتحانات میں نمایاں کامیابی : جس سال دستار بندی ہوئی ( ١٦۔١٧۔ ١٨اپریل ١٩١٠ئ)تو آپ کو مختلف کامیابیوں پر تین طرح کی دستاریں عنایت ہوئیں ۔ ١٣٢٦ھ میں آپ جب حرم نبوی کے اعلیٰ ترین مدرس شمار ہونے لگے تھے آپ نے تحریر فرمایا ہے کہ میری خواہش ہوتی رہتی تھی کہ اب پھر ایک بار حضرت شیخ الہند رحمہما اللہ سے حدیث پاک پڑھوں اور اشکالات حل کروں ، کتب عالیہ حدیث شریف تفسیر واصول وعقائد وغیرہ میں اور بالخصوص حدیث و تفسیر میں بعض شبہات اور مشکلات پیش آتی رہیں جن کو حل کرنے کی کوئی صورت نہ تھی او ر طبعی طو رپر زور دار خواہش ہوتی تھی کہ کسی طرح حضرت شیخ الہند قدس سرہ العزیز کی بار گاہ تک رسائی ہوتو کتب حدیث پھر پڑھوں۔(نقشِ حیات ص٩٨) خدا نے ایسا موقع پھر عنایت فرمایا اور شعبان ٢٧ھ تک دارالعلوم میں ترمذی شریف اور بخاری شریف بہت جدوجہد سے پڑھتے رہے۔ نقشِ حیات ص٩٨ پر تحریر فرماتے ہیں مسائل پر پوری بحث کیا کرتا تھا ،حضرت رحمة اللہ علیہ بھی اس مرتبہ غیر معمولی توجہ فرماتے تھے اور خلافِ عادت تحقیقی جوابات نہا یت وضاحت سے دیتے تھے جس سے بہت فائدہ ہوا۔ دارالعلوم دیوبند میںتقرر : شوال ١٣٢٧ھ میں دارالعلوم دیوبند میں تقرر ہوا ،مشاہرہ٣٤ روپے مقرر کیا گیا اور مجلس شورٰی نے یہ فیصلہ کیا کہ آپ جب بھی مدینہ منورہ سے آئیں تو'' بغیر تجدیدِ اجازت از مجلس شورٰ ی مدرس کیا جائے'' ۔پھر آپ ١٣٢٩ ھ میں مدینہ منورہ واپس ہو گئے ۔اس قیام کے دوران اسفار میں حضرت شیخ الہند کی معیت میں رہے اور خدمت فرماتے رہے اور دیوبند میں قیام بھی حضرت ہی کے یہاں رہا۔ سلوک : درسیات سے جب فراغت ہوئی تھی (١٣١٦ ھ کے قریب قریب ) تو آپ کی خواہش یہ تھی کہ حضرت شیخ الہند