ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2003 |
اكستان |
|
چاہتے ہو؟ اس نے پوچھا کیااس میں پانی ہے ؟ ہم نے کہا اس میں تو بہت پانی ہے اس نے کہا قریب ہے کہ اس کا پانی سوکھ جائے ۔(پھر) اس نے کہا مجھے زعر چشمہ کے بارے میں بتائو ؟ ہم نے کہا تم اس کے بارے میں کیا جانتے چاہتے ہو ۔اس نے پوچھا کیا اس چشمہ میں پانی ہے اور کیا اس جگہ کے لوگ اس کے پانی سے آبپاشی کرتے ہیں؟ہم نے کہا ہاں اس میں بہت پانی ہے اوروہاں لوگ اس کے پانی سے آبپاشی کرتے ہیں ۔(پھر ) اس نے پوچھا مجھے اُمیوں کے نبی کے بارے میں بتائو ان کاکیا بنا ؟ ہم نے جواب دیاکہ وہ مکہ سے نکل گئے ہیںاور یثرب (یعنی مدینہ ) میں سکونت اختیار کر لی ہے ۔اس نے پوچھا کیا عربوںنے ان سے لڑائی کی ہے؟ ہم نے کہا ہاں۔اس نے پوچھا پھر انہوں نے عربوں کے ساتھ کیا کیا ؟ ہم نے اسے بتایا کہ وہ ارد گرد کے عربوں پر غالب آگئے ہیں اور ان عربوں نے ان کی اطاعت قبول کر لی ہے ۔اس نے پوچھا کیا انہوں نے ایسا ہی کیا ہے۔ہم نے جواب دیا کہ ہاں ۔ اس نے کہا عربوں کے لیے ان کی اطاعت کرنا ہی بہتر ہے۔ اور میں تمہیںاپنے بارے میں بتاتا ہوں ۔میں مسیح دجال ہوں قریب ہے کہ مجھے نکلنے کی اجازت دی جائے تو میں نکلوں گا اور پوری زمین میں چالیس دنوں میں پھروں گا او ر کسی بھی بستی (و شہر ) میں جانا نہ چھوڑوں گا سوائے مکہ او ر طیبہ (یعنی مدینہ) کے ان دونوں میں داخلہ مجھ پرحرام ہو گا۔جب بھی میں ان میںسے کسی ایک میں داخل ہونے کی کوشش کروں گا تو میرے سامنے ایک فرشتہ تلوار سونتے ہوئے موجودہو گا جو مجھے اس میں داخل ہونے سے روکے گا (اور صرف یہی نہیں بلکہ)ان (دونوں شہروں ) کے دروازے ( اور راستے ) پر فرشتے ہوں گے جو ان کی حفاظت کر رہے ہوں گے۔ فائدہ : یہ دجال کی مثالی صورت تھی جو حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوںپر کھولی گئی اور اس کا تعلق عالم مثال سے تھا ۔عالم مثال ایک مستقل عالم ہے جس میں دنیا کے واقعات دنیا میں واقع ہونے سے پہلے پیش آتے ہیں او ر وہاں ان کی اپنی ہی کوئی مناسب صورت ہوتی ہے ۔یہ محض خیالی عالم نہیں بلکہ حقیقی عالم ہے لیکن ہمارے حواس سے ماوراء ہے جو کبھی اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا ہوتا ہے تو کسی کے حواس پر کھول دیا جاتا ہے۔جن زنجیروں اور بیڑیوں میں وہ بند ھا ہو ا تھا ان سے مرادہے کہ خود رسول اللہ ۖ کا دنیا میں وجود اور دیگر بہت سے حوادث ہیں جو دجال کے ظہور سے پہلے پیش آنے ہیںوہ اس کے نکلنے میں رکاوٹ ہیں ۔ جب یہ سب ہو چکیں گے تو اس کے خروج کی تمام رکاوٹیں دُور ہو جائیں گی اور وہ اپنے وقت پر ظاہر ہو جائے گا۔ (جاری ہے)