ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2003 |
اكستان |
|
العرب واطاعوہ ، قال لھم قد کان ذٰلک قلنا نعم قال اما ان ذالک خیرلھم ان یطیعوہ وانی مخبرکم عنی، انا المسیح الدجال، وانی یؤشک ان یوذن لی فی الخروج فاخرج فأسیر فی الارض، فلا ادع قریة الا ھبطتھا فی اربعین لیلة غیرمکة وطیبة، فانھما محرمتان علی کلتا ھما ، کلما اردت ان ادخل واحدة منھما استقلنی ملک بیدہ السیف صلتا یصدنی عنھا، وان علٰی کل نقب منھا ملا ئکة یحرسونھا۔(مسلم) حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ۖ کے منادی کو الصلاة جامعہ پکارتے ہوئے سنا کہ سب لوگ جمع ہو جاؤ تو میں بھی مسجد میں گئی اور آپ ۖ کے ساتھ نماز پڑھی ۔جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو مسکرا تے ہوئے منبر پر بیٹھے اورفرمایا ہر شخص اپنی نماز کی جگہ بیٹھا رہے پھر فرمایا میں نے تم کو جمع کیا ہے( تاکہ تم کو یہ بات بتاؤں)کہ تمیم داری عیسائی شخص تھے ۔ وہ (میرے پاس )آئے اور اسلام قبول کیا اور انہوں نے مجھے ایسی بات بتائی جو اس کے موافق ہے جو میں تمہیںدجال کے بارے میں بتاتا رہا ہوں ۔انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ تیس آدمیوں کے ساتھ ایک بحری جہاز میں سفر کر رہے تھے ۔سمندری موجیں ان کو ایک ماہ تک سمندر میں لیے پھر یں ۔پھر مغرب کی جانب ایک جزیرہ کے قریب ان کا جہاز لنگر انداز ہوا ...... (اس جزیرہ میںایک گرجا تھا۔تمیم داری نے مجھے بتایا کہ) ہم گرجے میں داخل ہوئے تو اس میں عظیم الخلقت شخص تھا جو خوب مضبوطی سے بندھا ہوا تھا اس کے ہاتھ گردن کے ساتھ لوہے (کی زنجیروں) کے ساتھ بندھے ہوئے تھے اور اس کی پنڈلیاں بھی (لوہے کی زنجیروں سے) بند ھی ہوئی تھیں ۔ہم نے پوچھا ارے تمہارا نا س ہو تم کون ہو؟ اس نے جواب دیا کہ تم میری خبر جاننے پر قاد ر ہو گئے (یعنی میں اپنے بارے میں تمہیںسب کچھ بتادوں گا پہلے )تم (اپنے بارے میں تو) بتائو کہ تم کون ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم عرب ہیں اور ہمارے ساتھ سفر میں یہ حادثہ پیش آیا ہے)....... اس نے کہا مجھے (شام کی ایک بستی ) نخلستان بیسان کے بارے میں بتائو؟ہم نے پوچھا تم اس کے بارے میں کیا جانناچاہتے ہو ؟اس نے کہا کیا وہ پھل دیتا ہے ؟ہم نے جواب دیا کہ ہاں (اس میں پھل لگتا ہے ) اس نے کہا قریب ہے کہ وہ پھل دینا بند کردے ۔اس نے کہا مجھے(چھوٹے دریا ) بحیرہ طبریہ کے بارے میں بتائو ۔ ہم نے کہا تم اس کے بارے میں کیا جاننا