ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
میںمرزا صاحب نے انکم ٹیکس کے ایک مقدمہ میں اپنی سالانہ آمدنی سات سو روپے سے کم ظاہرکی تھی ، جس پر ضلع گرداسپور ٢ دیکھئے مرزا غلام احمد ''ستارہ قیصریہ ''١٨٩٩ئ۔قادیان ۔ صفحہ نمبر ٤٠٣ ''حقیقت مہدی ''قادیان ۔١٨٩٩ئ ٣ مرزا غلام احمد ۔''تحفہ قیصریہ''ص ٢٧۔ کے کلکٹر ٹی ۔ٹی ڈکسن نے انہیں انکم ٹیکس سے مستثنی قرار دیا تھا ۔ مرزا صاحب اسے ایک خدائی نشانی قرار دیتے ہیں ۔ ٤ برطانوی پروپیگنڈا مہم میں خرچ کے لیے وہ ہزاروں روپوں کا کہاں سے انتظام کرسکا ؟ جواب بالکل صاف ہے۔ سیاست کے اس فریب کارانہ کھیل کی مدد کے لیے برطانوی خفیہ تنظیموں کی تفویض پر خفیہ مذہبی رقوم رکھی گئی تھیں۔ہندوستان اوراس کے باہر برطانیہ کی حما یت میںپروپیگنڈا مہم کی تدوین اور اسے جاری رکھنے کے لیے فری میسن اور یہودی بھی آپ کو رقوم دیتے تھے۔ مرزا صاحب نے یہ وضاحت بھی کی ہے کہ وہ اسلامی ممالک میں اس لڑیچرکے ساتھ چند عرب شرفا ء کو بھی بھیجتے رہے ہیں ۔ ٥ قادیان کی خفیہ تنظیم کے تربیت یافتہ یہ جاسوس اسلام مخالف قوتوں کے ساتھ قریبی تعلقات قائم رکھتے تھے۔غلام نبی (قادیان)عبدالرحمن مصری ، عبدالمحی عرب ،(پروفیسر عبدالمحی عرب حکیم نورالدین سے بہت متاثر تھا۔ وہ نیویارک میں طب کی تعلیم کے لیے جانا چاہتاتھا ،مگر امریکی حکومت نے اسے ایرانی جاسوس سمجھتے ہوئے اجازت ِداخلہ دینے سے انکار کر دیا۔ جس پر وہ لندن میں مقیم ہوگیا ) ٦ اورشاہ ولی اللہ کو انیسویں صدی کے اخیر میں تخریب کارانہ مقاصد کے لیے مصر بھیجا گیا۔ان کی خدمات قاہرہ میں برطانوی خفیہ والوں کو تفویض کردی گئیں۔ہمارے ذہنوں میں ایک اور اہم سوال اُبھرتا ہے کہ مرزا صاحب کا یہ دعوٰی تھا کہ برطانوی ہند میں جہاد ممنوع اور غیر قانونی ہے ،مگر آپ نے اسے بقیہ اسلامی دنیا کے لیے مکمل طورپر غیر قانونی اور ممنوعہ کیوں قرار دیا۔ جہاں مسلمان یورپی سامراجیت کے خلاف اپنے بقاء کی جنگ لڑ رہے تھے ۔کیا یہ سامراجی قوتوں اور ان کے یہودی حلیفوں کے واسطے اسلامی دنیا کی جہادی تحاریک کو تباہ کرنے کی ایک طے شدہ حکمت عملی نہیں تھی ؟