ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
تنبیہہ : حق اور مختار بات یہی ہے کہ استنجے کے لیے کوئی کیفیت مخصوص نہیں اور نہ کوئی عدد مسنون ہے بلکہ مقصود صفائی فقہاء کا کیفیات بتلانا تو ان کا مقصود یہ نہیں ہے کہ یہ کیفیات ہیں بلکہ انہوں نے اپنے ذہن میں جس کی کیفیت کو صفائی میں مدد گار سمجھا اس کو بتلا دیا ۔ البتہ استنجا میں تین ڈھیلے استعمال کرنا مستحب ہے ۔ مسئلہ : ڈھیلے سے استنجا کرنے کے بعد پانی سے استنجا کرنا سنت ہے لیکن اگر نجاست ہتھیلی کے گہرائو سے زیادہ پھیل جائے تو ایسے وقت میں پانی سے دھونا واجب ہے۔ دھوئے بغیر نماز نہ ہوگی ااور اگر نجاست پھیلی نہ ہو تو صرف ڈھیلے سے پاک کر کے بھی نماز درست ہے لیکن سنت کے خلاف ہے۔ مسئلہ : پانی سے استنجا کرے تو پہلے دونوں ہاتھوں کو پہنچوں تک دھوئے پھر تنہائی کی جگہ جاکر بدن ڈھیلا کرکے بیٹھے اور اتنا دھوئے کہ دل کہنے لگے کہ اب بدن پاک ہو گیا ہے ۔البتہ اگر کوئی شکی مزاج ہو تو وہ تین دفعہ یاسات دفعہ دھو لے بس اس سے زیادہ نہ دھوئے۔ مسئلہ : ہڈی اور نجاست جیسے گوبر، لیک وغیرہ اور کوئلہ ،کنکر ، شیشہ اور پکی اینٹ ، کھانے کی چیز اور کاغذ سے اورداہنے ہاتھ سے استنجا کرنا برا اور منع ہے ۔ایسا نہ کرنا چاہیے ۔ لیکن اگر کوئی کر لے تو بدن پاک ہو جائے گا ۔یعنی استنجاہو جائے گا ۔ مسئلہ : کھڑے کھڑے پیشاب کرنا منع ہے ۔ مسئلہ : چھوٹے بچے کو قبلہ کی طرف بٹھاکرپیشاب پاخانہ کرانا بھی مکروہ اور منع ہے ۔ مسئلہ : استنجے کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنا درست ہے اور وضو کے بچے ہوئے پانی سے استنجا کرنا بھی درست ہے لیکن نہ کرنا بہتر ہے۔ مسئلہ : جب پاخانہ پیشاب کو جائے تو پاخانہ کے دروازہ سے باہر بِسْمِ اللّٰہِ کہے اور یہ دعا پڑھے اَللّٰھُمَّ اِنِّی صفحہ نمبر 51 کی عبارت َعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثْ اور ننگے سرنہ جائے اور اگر کسی انگوٹھی وغیرہ پر اللہ ،رسول کا نام ہوتو اس کو اُتار ڈالے اور پہلے بایاں پیر رکھے اور اند رخدا کانام نہ لے اور اگر چھینک آئے تو فقط دل ہی دل میں الحمد اللہ کہے زبان سے کچھ نہ کہے ۔نہ وہاں بولے نہ بات کرے پھر