ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
وقرن فی بیو تکن ولاتبرجن تبرج الجاھلیة الاولیٰ (الاحزاب ٣٣) او رتم اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور گزشتہ دورِ جاہلیت کی طرح بنائو سنگھار نہ دکھاتی پھرو ۔ اور بغیر کسی ضرورت شدیدہ کے گھر سے نکلنے سے پرہیز کرو کیونکہ نبی کریم ۖ نے فرمایا : عورت مکمل پردہ ہے ،جب وہ گھر سے نکلتی ہے توشیطان تاکنے لگتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے اس وقت سب سے قریب ہوتی ہے جب وہ اپنے کمرے کے بالکل اندر ہو۔ (رواہ ابن خزیمہ فی صحیحہ) امام مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : ''عورتیں پہلے گھر سے باہر سے نکلا کرتیں اور مرددں کے درمیان چلتی تھیں یہی'' تبرج جاہلیت'' ہے یعنی زمانہ جاہلیت کا بے محابا نکلنا ہے اور محرم مردوں کے ساتھ خلوت سے بچو اس لیے کہ نبی کریم ۖ نے فرمایا کہ : کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہیں ہوتا مگر یہ کہ ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے'' (رواہ احمد روالترمذی ) اور فرمایا : عورتوں کے پاس داخل ہونے سے بچو ، انصارمیںسے ایک شخص نے عرض کیا کہ'' حمو''کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ ''حمو'' تو موت ہے ''(دیور جیٹھ) (متفق علیہ) ''حمو ''شوہر کے قریبی جیسے حقیقی بھائی اور چچازاد بھائی وغیر ہ کو کہتے ہیں ۔ نیز نبی کریم ۖنے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ جائے الا یہ کہ کوئی محرم ہو۔ (متفق علیہ) اسی طرح اجنبی مردوں کے ساتھ مصافحہ کرنا بھی جائز نہیں ہے اگرچہ رشتہ دار ہوں چنانچہ نبی کریم ۖ نے فرمایا : ''بے شک میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔'' اور آخر میں اے میری مسلمان بہن ! اس آیت کریمہ کو اپنا نصب العین بنا لو۔ وما کان لمؤمن ولامؤمنة اذا قضی اللّٰہ ورسولہ امرا ان یکون لھم الخیرة من امرھم ومن یعص اللّٰہ ورسولہ فقد ضل ضلالامبینا (الاحزاب ٣٦) صفحہ نمبر 21 کی عبارت اور کسی ایمان دار مرد اور کسی ایمان دار عورت کو یہ لائق نہیں کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی کام کاحکم دیدے تو پھر ان مومن مردوں اور عورتوں کو اپنے کام کا کوئی اختیار باقی رہے او ر جو شخص اللہ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کا ارتکاب کرے تو یقینًا وہ کھلی گمراہی میں مبتلا ہوا۔