رخ یا پشت کرنا دونوں منع کرتے ہیں ،جب کہ حضرات شوافع صرف جنگل میں استقبال و استدبار قبلہ کو منع کرتے ہیں ، آبادی میں ان کے یہاں اجازت ہے ، شوافع حضرات اپنے مسلک کی تائید میں جہاں اوردیگر روایات کو ذکر فرماتے ہیں ، وہیں حضرت عائشہ کی یہ روایت بھی پیش کرتے ہیں :
عن عائشۃؓ :ذکر لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان اناسا یکرہون ان یستقبلواالقبلۃ بفروجہم، فقال: اوقد فعلوہا؟ حوّلوا مقعدتی قبل القبلۃ( رواہ احمد)
آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے ذکر کیا گیا کہ کچھ لوگ اپنی شرمگاہوں کے ساتھ استقبال قبلہ کوناگوار سمجھتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: واقعی انہوں نے ایسا کیا ہے ؟ تم میری بیٹھک کو قبلہ رخ کردو۔
روایت کے الفاظ حولوا مقعدتی قبل القبلۃ سے امام شافعیؒ نے استدلال کیا کہ حالت استنجاء میں استقبال قبلہ کرنا اگر آبادی میں ہے تو درست ہے ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم خود فرمارہے ہیں حولوا مقعدتی قبل القبلہ۔
اس روایت کے مختلف جوابات حضرات محدثین نے دئے ہیں لیکن جو جواب حضرت شیخ الہندؒ نے دیا ہے اس کو سن کر علم حدیث کا لطیف ذوق رکھنے والا طالب علم جھوم اٹھے گا ، نہ توامام بخاری کی طرح اس روایت پرطعن کرتے ہیں اور نہ ہی امام ذہبی کی طرح اسے حدیث منکر بتلاتے ہیں ، علامہ عثمانیؒ وقال شیخنا المحمودکہہ کر آپ کا جواب فتح الملہم شرح مسلم میں اس طرح نقل فرماتے ہیں کہ:
’’ عہد نبوت میں بعض لوگو ں نے جب یہ روایت لا تستقبلوا القبلہ بفروجہم سنی جسے امام مالکؒ نے اپنی موطا میں نقل فرمایا ہے، تو