عین جوار حرم میں گرفتار کئے گئے، اور کامل تین سال تک جزیرۂ مالٹا میں نظر بند رہے، یہ مصیبت انہیں صرف اس لئے برداشت کرنی پڑی کہ اسلام اور ملت اسلام کی تباہی وبربادی پر ان کا خدا پرست دل صبر نہ کرسکا، اور انہوں نے اعدائے حق کی مرضات واہوا کی تسلیم واطاعت سے مردانہ وار انکار کردیا، فی الحقیقت انہوں نے علماء حق وسلف کی سنت زندہ کردی اور علماء ہند کے لئے اپنی سنت حسنہ یادگار چھوڑگئے، وہ اگرچہ اب ہم میں موجود نہیں ہیں ؛ لیکن ان کی روحِ عمل موجود ہے، اور اس کے لئے جسم کی طرح موت نہیں ۔
وما دام ذکر العبد بالفضل باقیا
فذٰلک حي، وہو في التراب ہالک
(خطباتِ صدارت مولانا آزاد ۹۳-۹۴)