Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

27 - 66
ہے اور ضرور اس میں کوئی خاص نفع ہے جس کو ہر شخص نہیں سمجھ سکتا۔ تعجب کی بات ہے کہ محمد بن زکریا طبیب پتھروںاور بوٹیوں کی جو خاصیتیں بتاتے وہ تو بلاچون و چرا اور بے سوچے سمجھے صحیح مان لی جائیں اور سیّد البشر محمد بن عبداللہ علیہ افضل الصلٰوة والسلام نور نبوت اور وحی ربانی سے اعمال وافعال کی جو خاصیتیں بیان فرمائیں اُن کو نہ مانا جائے اور خلافِ عقل بتایا جائے۔ مسلمانو  !  یقین جانو کہ طبیب روحانی جو کچھ بھی عطا کرے ضرور اُس میں نفع ہو گا اگرچہ اس کی مصلحت تمہاری عقل اور علم میں نہ آسکے۔
٭  تیسری وجہ  :  یہ ہے کہ انسان جانوروں کی طرح آزاد بیکار نہیں پیدا کیا گیا بلکہ اس کو   اشرف المخلوقات اور شریعت کا پابند بنایا گیا ہے اس لیے تم کو مناسب ہے کہ جو کام کرو سنت کے موافق کرو تاکہ نفس محکوم اور مطیع بنارہے اور فرشتہ خصلت بن جائو اور یوں سمجھو کہ بندگی بے چارگی کا نام ہے     اس لیے بندہ کو چاہیے کہ جو حرکت بھی کرے وہ اتباعِ رسول اللہ  ۖ  کی نیت اور پیغمبر کے حکم سے کرے تاکہ آثارِ بندگی ہر وقت ظاہر ہوتے رہیں ،ہر دم ریاضت و اطاعت کا اجر ملتا رہے، پابندی وہ چیز ہے کہ اگر فرضًا کوئی شخص اپنا تمام اختیار کسی جانور کے ہاتھ میں دے دے تب بھی یہ شخص اس سے اچھی حالت میںہوگا جو سراپا اپنی خواہش پر چلتا ہے۔
یہ فائدہ اخیرہ حکم شرعی کی ہر وضع سے حاصل ہوسکتا ہے خواہ کسی طرح حکم مقرر ہو جائے کیونکہ اس کا جو مقصود اصلی ہے کہ ایک خاص طرز کی پابندی ہو جو ہر طور پر حاصل رہے تو شرائع مختلفہ کے احکام بدل جانے پر بھی یہ فائدہ خاصہ محفوظ رہا بخلاف اوّل اور دوسرے فائدہ کے کہ حکمت اور خاصیت ایک متعین چیز ہے اور وہ اختلاف شرائع سے بدل نہیں سکتی پس اگر تم تینوں وجہوں پر آگہی حاصل کر لو گے  تو تمام حرکات میں اتباعِ سنت کی ضرورت تم کو واضح ہو جائے گی۔
عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے  :
جو کچھ ہم نے بیان کیا ہے وہ اُمور عادیہ(جن کی عادت ہو)میں اتباعِ سنت کی ترغیب کے لیے بیان کیا ہے اور جن اعمال کو عبادات سے تعلق ہے اور ان کے اجروثواب بیان کیا گیا ہے اُن میں بلاعذر اتباع چھوڑ دیں تو سوائے کفرِ خفی (پوشیدہ)یاحماقت ِجلی کے اور کوئی وجہ ہی سمجھ میں نہیں آتی مثلاً
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter