Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

41 - 66
کہ ''اے محمد(ۖ)  !  آپ کے پاس جو مال ہے اُس میں سے مجھے عطا کرنے کا حکم دیجئے '' یہ سن کر آنحضرت  ۖ   مسکرائے اور اُسے کچھ مال دینے کا حکم فرمایا۔ (مکارم الاخلاق  ص ٢٤٧) 
(٤)  حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت  ۖ  مسجد میں ہمارے پاس آکر گفتگو فرماتے تھے ایک مرتبہ تشریف لائے گفتگو فرمائی پھر آپ اُٹھ کر حجرہ مبارکہ میں تشریف لے جانے لگے آپ نے ایک سخت کنارے والی چادر زیب ِ تن فرما رکھی تھی اسی دوران ایک دیہاتی شخص نے آپ کی چادر پکڑ کر اِس زور سے کھینچی کہ آنحضرت  ۖ  کی گردن مبارک چادر کی رگڑ سے سرخ ہوگئی، پھر کہنے لگا کہ اے محمد (ۖ)  !  یہ میرے دو اُونٹ ہیںاِن میں سے ایک پر کھجور اور ایک میں جو لادنے کا حکم دیجیے اس لیے کہ آپ اپنے یا اپنے والد کے مال میں سے نہ دیں گے (بلکہ بیت المال سے دیں گے)، نبی اکرم  ۖ  نے فرمایا کہ'' جب تک تم میرے ساتھ کی گئی حرکت کا فدیہ نہ دوگے     میں تمہیں کچھ نہ دوں گا'' حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے جب دیہاتی کا یہ گستاخانہ عمل دیکھا تو ہم اسے سزا دینے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے، آنحضرت  ۖ  نے جب یہ دیکھا تو فرمایا کہ خبردار کوئی شخص اپنی جگہ سے نہ اُٹھے چنانچہ ہم ایسے رُک گئے گویا کہ ہمیں رسیوں سے باندھ دیا گیا ہو پھر آپ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ جاؤ اِس دیہاتی کو ایک اُونٹ پر کھجور اور ایک پر جو بھروا دو اور اِس نے   جو ہمارے ساتھ کیا وہ ہم معاف کرتے ہیں۔ (مکارم الاخلاق  ص٢٤٨) 
 سائل کے لیے قرض لینا  : 
(٥)  حضر ت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آنحضرت  ۖ  سے سوال کیا ، آپ نے فرمایا کہ اِس وقت میرے پاس کچھ نہیں ہے لیکن تم میری ذمہ داری پر کوئی چیز خرید لو جب میرے پاس وسعت ہوگی تو میں ادا کردوں گا، یہ جواب سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ اے اللہ کے رسول (ۖ ) آپ نے اس شخص کو یہ موقع دے دیا حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو قدرت سے زیادہ کا مکلف نہیں بنایا، حضرت عمر کی یہ بات آنحضرت  ۖ  کو اچھی نہیں لگی، پھر ایک انصاری شخص حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ خرچ کیجیے اور عرش کے مالک سے کمی کا اندیشہ مت کیجئے، انصاری
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter