Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

30 - 66
اسی طرح آنحضرت  ۖ  نے فرمایا ہے کہ'' عصر کے بعد سو جانے سے عقل کے جاتے رہنے کا خوف ہے'' اور ایک حدیث میں آیا ہے کہ'' جس شخص کے ایک جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو جب تک اس کو درست نہ کرالے تو اُس وقت تک صرف ایک جوتہ پہن کر ہرگز نہ چلے''اور دوسری حدیث میں ہے کہ'' زچہ کی اوّل خوراک ترکھجور ہونی چاہیے اور اگر یہ نہ ہو تو خشک چھوہارا ہی سہی''کیونکہ اگر اس سے بہتر کوئی غذا ہوتی تو اللہ تعالیٰ عیسٰی علیہ السلام کے پیداہونے پر بی بی مریم علیہا السلام کو وہی کھلاتا۔
 نیز رسول اللہ  ۖ  فرماتے ہیں کہ ''جب کوئی تمہارے پاس مٹھائی لائے تو اس میں سے کچھ کھالیا کرو اور خوشبو لائے تو لگالیا کرو'' اسی طرح جو کچھ طبیب روحانی فرمادیا کریں اس میں سے مناسبتیں نہ ٹٹولو بے چون و چرا مان لو کیونکہ اِن امور میں بے شمار اسرار اور رموز ہیں جن کی خاصیتیں ہر شخص کی سمجھ میں نہیں آسکتیں۔
خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب  :
مذکورہ عبادتوں میں بعض عبادتیں جمع ہوسکتی ہیں جیسے نماز، روزہ اور تلاوت کلام اللہ کہ تینوں ایک وقت میں پائی جاسکتی ہیں مثلاً روزہ دار شخص نماز میں قرآن شریف پڑھے تو دیکھو ایک ہی وقت میں تینوں عبادتیں حاصل ہورہی ہیں اور بعض عبادت دوسری عبادت کے ساتھ جمع نہیں ہوسکتی مثلاً یہ نہیں ہوسکتا کہ ذکر الٰہی بھی ہو اور تلاوت کلام اللہ بھی ہو یا نماز بھی ہو اور مسلمانوں کے حقوق کی خبر گیری بھی ہو اس لیے مناسب ہے کہ رات دن کے چوبیس گھنٹوں پر ان مختلف عبادتوں کو تقسیم کر لو کیونکہ اوقات کا انضباط(پابند )ہونے سے سہولت بھی ہو جائے گی اور جو عبادت کا مقصود ہے وہ بھی حاصل ہو جائے گا یعنی ذکر الٰہی سے اُنس اور جہان فانی سے بیزاری اور نفرت پیدا ہوجائے گی۔یادرکھو کہ دنیا آخرت   کی کھیتی ہے اور اس عالمِ فانی کے پیدا کرنے سے مقصود یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ سے محبت کرے تاکہ آخرت کی خوبی اس کو حاصل ہو اور چونکہ محبت بغیر معرفت کے ہو نہیں سکتی اس لیے معرفت الٰہی مقدم اور ضروری ہے اور معرفت حاصل کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کے دھیان اور یاد میں مشغول رہو اور چونکہ جتنی بھی عبادتیں ہیں سب دھیان اور یاد ہی کی غرض سے ہیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter