ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر ( حضرت مولانا مفتی رفیع الدین حنیف صاحب قاسمی ) ''اسلام'' حقائق، صداقتوں اور سچائیوں پر مشتمل دین ہے ،توہمات وخرافات، دُور اذکار باتوں، خیالی و تصوراتی دُنیا سے اس کا کوئی تعلق نہیں، یہ بد شگونی و بدگمانی اور مختلف چیزوں کی نحوست کے تصور و اعتقاد کی بالکل نفی کرتا ہے، اسلام در اصل ایک اکیلے واحد ویکتا اور ایسی قادرِ مطلق ذات پر یقین واِعتقاد کی تعلیم دیتا ہے جس کے تنہا قبضہ ٔ قدرت اور اُسی کی تنہا ذات کے ساتھ اچھی و بری تقدیر وابستہ ہے، آدمی کی اپنی تدبیریں محض اسباب کے درجے میں ہوتی ہیں، ان سے ہوتا کچھ نہیں، سب کا سب اُس ایک اکیلے اللہ کے کرنے سے ہوتا ہے یہی وہ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے جس سے شرک و کفر، اوہام و خرافات اور خیالی و تصوراتی دُنیا کی بہت ساری بد اِعتقادیوں کی جڑ کٹ جاتی ہے۔ آج کل کی مشکل اور دُشوار گزار زندگی میں غیروں کو توچھوڑیے جن کے مذہب کی بنیاد ہی اوہام وخرافات پر ہوتی ہے، دیو مالائی کہانیاں اور عجیب و غریب قصے جس کا جزوِ لازم ہوتے ہیں، غیروں کے ساتھ طویل بود و باش اور رہن سہن کے نتیجے میں خود مسلمانوں میں بھی دنوں، مہینوں، جگہوں، چیزوں اور مختلف رسوم ورواج کی عدم ادائیگی کی شکل میں بے شمار توہمات در آئے ہیں کہ فلاں دن اور فلاں مہینہ منحوس ہوتا ہے، فلاں رُخ پر گھر بنانے یا جائے وقوع یا سمت اور رُخ کے اِعتبار سے سعد و نحس کا اِعتقاد کیاجاتا ہے، مختلف تقریبات بلکہ بچے کی پیدائش سے لے کر اُس کے رشتۂ اَزواج کے بندھن میں بندھ جانے، اُس کے صاحب ِاولاد ہونے پھر اُس کے عمر کے آخری مراحل سے گزر کر اُس کے موت کے منہ میں چلے جانے بلکہ اُس کے مرنے کے بعد اُس کے دفنانے بلکہ اُس کے بعد بھی مختلف رسوم و رواج کا سلسلہ چلتارہتاہے جس کی عدم اَدائیگی کو نحوست کا باعث گردانا جاتا ہے، ان بے جا تصورات و خیالی توہمات کے ذریعے جانی، مالی، وقتی ہر طرح کی قربانیاں دے کر اپنے آپ کو