Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

55 - 66
نہ کی جائے، اسی طرح اسلامی معاشرہ کا تصور بھی اُس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک کہ گناہوں اور نافرمانیوں کو جڑ سے نہ اُکھیڑدیا جائے، جو حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ ''جماعت'' کا کام تو بس نماز کی دعوت دینا ہے اور برائیاں کتنی ہی آنکھوں کے سامنے گھر میں یا باہر ہوتی رہیں اُن پر نکیر کرنا ہمارا کام نہیں ،    یہ بڑی بھول ہے۔
قرآنِ کریم نے دعوت کی تفسیر میں دونوں ذمہ داریو ں کو بتایا ہے  :  (١)  اَمَرْ بِالْمَعْرُوْفِ اچھی باتوں کی تلقین(٢)   نَہِیْ عَنِ الْمُنْکَرِ بری باتوں پر تنبیہ۔ ان ہی دونوں ذمہ داریوں کو اَدا کرکے   دعوت کا مفہوم پورا ہوتا ہے، یہ انصاف کی بات نہیں ہے کہ ہم اچھائیوں کی دعوت میں سب کچھ کھپادیں اور جب برائیوں پر متنبہ کرنے کا وقت آئے تو دامن بچاکر لے جائیں کہ کہیں کوئی ناراض یا دَرپے آزار نہ ہوجائے، بہر کیف اُمت میں ایسے افراد کا موجود رہنا ضروری ہے جو دُنیا میں خیر کو پھیلاتے رہیں اور منکرات پر قوت کے ساتھ نکیر کرتے رہیں، یہ دین کا نہایت مفید اور وسیع ترین شعبہ ہے۔ 
دین کے تمام شعبوں کا مرکز  :
دین کے ان تمام شعبوں کا مرکز دورِ نبوت میں آنحضرت  ۖ  کی مسجد مبارکہ تھی، وہیں  تعلیم کے حلقے لگتے تھے، وہیں تربیت اور تزکیہ کا کام ہوتا تھا، وہیں سے مجاہدین کے لشکر منظم کرکے بھیجے جاتے تھے اور وہیں سے تبلیغی وفود رَوانہ ہوتے تھے، پھر کام کرنے والے بھی ایسے تھے جو بیک وقت معلّم بھی تھے مجاہد بھی تھے اور مبلغ بھی تھے، الغرض ہر شخص اپنی وسعت کے مطابق دین کی ہر خدمت انجام دینے کو تیار رہتا تھا، دورِ صحابہ و تابعینمیں بھی یہی منظر دیکھنے کو ملتا رہا، بڑے بڑے اکابر محدثین اور  علماء حصولِ ثواب کے لیے مسند ِدرس کو چھوڑکر تلوار اُٹھاتے اور دُشمنانِ اسلام کے مقابلہ میں اپنی دلیری اور بہادری کے جوہر دکھاتے تھے، اُس وقت چونکہ خلوص عام تھا اس لیے یہ بات نہ تھی کہ یہ کام ہمارا  ہے اور وہ کام اُن کا ہے، اس کام کے توہم ہی ٹھیکیدار ہیں اس میں دُوسرے کو شامل ہونے کی اجازت نہیں بلکہ دین کے ہر کام کو ہر شخص اپنا ہی کام سمجھتا تھا اور ایک دُوسرے کے تعاون کی اِمکانی کوشش کی جاتی تھی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter