ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
بے مثل حسن و جمال پر غور کیا جائے ،لڑکیوں اور عورتوں میں پردہ نشینی مروج نہ ہونے کا تصور بھی رکھا جائے تو اُس زمانہ کی بھیانک تصویر اور بھی آنحضرت ۖ کی عفت اور انتہائی نفس کُشی کا نقشہ کھینچتی ہے طبعی طور پر نو جوان عورتوں کی آنکھیں اِن صفات سے موصوف اشخاص کو ڈھونڈتی پھرتی ہیں اور اگر کوئی نوجوان پر ہیز گاری اور شرم کو کام میں لانا چاہے تو یہ تقوی شکن عورتیں شیشہ عفت کو پاش پاش کردیتی ہیں ان کی جادو گر آنکھیں اپنی قوت ِ تاثیر سے نوجوان آدمی کو اپنی زلفِ مسلسل کا قیدی بنالیتی ہیں، شہوت پرست اشخاص اسی زمانہ میں ہر قسم کے ناکردنی اعمال کر گزرتے ہیں پھر عرب کی اُس زمانہ کی آزادی حسن و عشق کی داستانیں، وصال وہجر کی حکایتیں، تعشّق و تشبیب ١ کی سرگرمیاں، عورتوں سے ناجائز تعلقات پر مفاخرت، عرب کے قصائد اور اُن کے تغزلات اور تشبیات سے مثل آفتاب ظاہر و باہر ہے، سبعہ معلقہ کے قصائد اور دیگر قصائد ملاحظہ ہوں، ایسی حالت اور ایسی زمین میں عفت اور عصمت کا محفوظ رکھنا کس قدر مشکل ہے ہر سمجھدار خود اندازہ کر سکتا ہے جس سے جنابِ رسول اللہ ۖ کی پوزیشن کس قدر شفاف نظر آتی ہے۔آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : پچیس برس کی عمرہونے پر جنابِ رسول اللہ ۖ نے شادی کی وہ بھی ایک ایسی بیوہ عورت سے جس کی عمر اور جوانی کا بہت بڑا حصہ گزر چکا تھا ،جوبن اور جوانی کا فریفتہ کرنے والا حسن و جمال، ناز و انداز، شوخی و نزاکت سب زائل ہو چکے تھے اُس نے اس سے پہلے دو خاوندوں ابوہالہ اور عتیق بن عایذ اللہ کے نکاح میں رہ کر اپنی زندگانی کے رجھانے ٢ والے حصہ کو صرف کردیا تھا یہ دونوں خاوند یکے بعد دیگرے اس کی عصمت کے مالک ہوئے تھے اور دونوں سے بچے بھی پیدا ہو چکے تھے اور چونکہ دونوں خاوندوں کی وفات ہو چکی تھی اس لیے وہ کچھ عرصہ سے بیوگی کی زندگی گزار رہی تھی وہ اگرچہ عقل وتدبر میں اس سر زمین میں اپنا نظیر نہ رکھتی تھی، شرافت ِنسبی اور اعلیٰ خاندان میں اعلیٰ درجہ اس کو حاصل تھا------------------------------١ عاشقانہ مضامین بیان کرنا۔ ٢ فریفتہ کرنا ، لبھانا۔