ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
کی بات سن کر پیغمبر علیہ الصلٰوة والسلام مسکرا اُٹھے اور آپ کے چہرۂ انور پر بشاشت پھیل گئی اور فرمایا کہ مجھے اِسی کا حکم دیا گیا ہے۔ (مکارم الاخلاق ص ٢٥٤)ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : (٦) حضرت عبد اللہ بن ابی بکر کہتے ہیں کہ ایک صحابی جو غزوۂ حنین میں حضور اکرم ۖ کے ساتھ تھے اُنہوں نے بیان کیا کہ میں اپنی اُونٹنی پر سوار تھا اور میرے پیر میں ایک سخت جوتا تھا میری اُونٹنی حضور اکرم ۖ کے قریب چل رہی تھی کہ اچانک بھیڑ کی وجہ سے اتنی قریب پہنچ گئی کہ میرے جوتے کا کنارہ آنحضرت ۖ کی پنڈلی میں لگ گیا جس سے آپ کو تکلیف ہوئی تو آپ نے میرے پیر کو کوڑا مارا، فرمایا کہ تم نے مجھے تکلیف پہنچائی پیچھے ہو جاؤ ،وہ صحابی فرماتے ہیں پھر میں چلا گیا ، اگلے دن معلوم ہوا کہ حضور اکرم ۖ مجھے تلاش کرو ارہے ہیں تو میرے دل میں احساس ہوا کہ شاید آپ کے پیر کو تکلیف پہنچانے کا قصہ ہے چنانچہ میں ڈرتے ڈرتے حاضر ہوا تو آنحضرت ۖ نے ارشاد فرمایا تم نے اپنے جوتے سے میرے پیر کو تکلیف پہنچائی تھی جس کی وجہ سے میں نے تمہارے قدم پر کوڑا مارا تھا اب میں نے تمہیں اس کا بدلہ دینے کے لیے بلایا ہے چنانچہ آنحضرت ۖ نے مجھے اُس ایک کوڑے کی ضرب کے بدلے میں اَسی بکریاں عنایت فرمائیں۔ (مکارم الاخلاق ص٢٦٢)بے حساب بکریاںعطافرمائیں : (٧) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ آنحضرت ۖ سب سے زیادہ سخی تھے اور جب بھی آپ سے کوئی چیز مانگی گئی تو آپ نے منع نہیںفرمایا، ایک مرتبہ ایک شخص مانگنے کے لیے آیا تو آپ نے اُس کو اتنی بکریاں دینے کا حکم فرمایا جو دو پہاڑیوں کے درمیان سما جائیں تو اُس شخص نے اپنی قوم میں جا کر یہ کہا کہ اے لوگو ! اسلام لے آؤ اس لیے کہ محمد ۖ ایسی بخشش عطا فرماتے ہیں کہ جس کے بعد کسی فقرو فاقہ کا کوئی اندیشہ نہیں رہتا۔ ١ (جاری ہے) ------------------------------١ مسلم شریف ج ٢ ص ٢٥٣ ، الترغیب والترہیب للیافعی ص ٨٧