Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

20 - 66
حالاتِ مذکورہ کے نتائج  : 
غور کرنے کی بات ہے کہ شہوت پرستی کا کوئی شائبہ بھی یہاں موجود نہیں۔ 
(١)  پچیس برس تک نہایت عفت کے ساتھ مجرد رہنا۔ 
(٢)  بیوہ عورت سے نکاح کرنا۔ 
(٣)  چالیس برس کی عمر کی عورت سے نکاح کرنا۔
 شہوت پرست تو خود کتنے ہی عمر کو پہنچ جائیں نوجوان لڑکیاں چودہ پندرہ برس کی ڈھونڈتے ہیں خود تو اَسی اَسی اور نوے نوے برس کے ہوجاتے ہیں مگر خواہش اور سعی یہی رہتی ہے کہ کوئی دو شیزہ ملے۔ 
(٤)  اس عورت کو نکاح میں لانا جس کی چند اولاد موجود ہوں ہر ایک شخص کو معلوم ہے کہ شہوت پرستوں کے مقاصد ایسی صورت میں نہ صرف مفقود ہوتے بلکہ ان کو ایسی عورتوں سے نفرت   بھی ہوتی ہے۔ 
(٥)  ایسی عورت کو پسند کرنا جس کے دو خاوند یکے بعد دیگرے اس سے پہلے مر چکے ہوں شہوت پرست ایسی عورت کو مشئوم اور منحوس بھی سمجھتے ہیں۔ 
(٦)  اتنی عمر گزرے جانے پر بھی خود خواہش ِنکاح نہ کرنا بلکہ عورت کی طلب پر اس کے لیے تیار ہونا۔ 
(٧)  اپنی قوت کے عمدہ زمانہ یعنی پچیس برس سے پچاس برس تک کی عمر کو اسی ایک عورت کے ساتھ نہایت عفت و عصمت کے ساتھ گزار دینا۔ 
(٨)  اس عمر میں بیوی یا باندی کے طور پر یا کسی اور صورت سے کسی عورت سے کوئی تعلق نہ رکھنا۔ 
یہ وہ اُمور ہیں جن سے رسول اللہ  ۖ  کی نہایت زیادہ نفس کُشی اور زہادت  ١   معلوم ہوتی ہے اسی سے اس امر پر بھی پوری روشنی پڑتی ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اگرچہ مالدار عورت تھیں مگر  خود جنابِ رسول اللہ  ۖ  کو اوّلاً ان سے نکاح کرنے کی رغبت اور خواہش پیدا نہیں ہوئی اور نہ ان کا 
------------------------------
  ١   پرہیزگاری

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter