ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
حالاتِ مذکورہ کے نتائج : غور کرنے کی بات ہے کہ شہوت پرستی کا کوئی شائبہ بھی یہاں موجود نہیں۔ (١) پچیس برس تک نہایت عفت کے ساتھ مجرد رہنا۔ (٢) بیوہ عورت سے نکاح کرنا۔ (٣) چالیس برس کی عمر کی عورت سے نکاح کرنا۔ شہوت پرست تو خود کتنے ہی عمر کو پہنچ جائیں نوجوان لڑکیاں چودہ پندرہ برس کی ڈھونڈتے ہیں خود تو اَسی اَسی اور نوے نوے برس کے ہوجاتے ہیں مگر خواہش اور سعی یہی رہتی ہے کہ کوئی دو شیزہ ملے۔ (٤) اس عورت کو نکاح میں لانا جس کی چند اولاد موجود ہوں ہر ایک شخص کو معلوم ہے کہ شہوت پرستوں کے مقاصد ایسی صورت میں نہ صرف مفقود ہوتے بلکہ ان کو ایسی عورتوں سے نفرت بھی ہوتی ہے۔ (٥) ایسی عورت کو پسند کرنا جس کے دو خاوند یکے بعد دیگرے اس سے پہلے مر چکے ہوں شہوت پرست ایسی عورت کو مشئوم اور منحوس بھی سمجھتے ہیں۔ (٦) اتنی عمر گزرے جانے پر بھی خود خواہش ِنکاح نہ کرنا بلکہ عورت کی طلب پر اس کے لیے تیار ہونا۔ (٧) اپنی قوت کے عمدہ زمانہ یعنی پچیس برس سے پچاس برس تک کی عمر کو اسی ایک عورت کے ساتھ نہایت عفت و عصمت کے ساتھ گزار دینا۔ (٨) اس عمر میں بیوی یا باندی کے طور پر یا کسی اور صورت سے کسی عورت سے کوئی تعلق نہ رکھنا۔ یہ وہ اُمور ہیں جن سے رسول اللہ ۖ کی نہایت زیادہ نفس کُشی اور زہادت ١ معلوم ہوتی ہے اسی سے اس امر پر بھی پوری روشنی پڑتی ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اگرچہ مالدار عورت تھیں مگر خود جنابِ رسول اللہ ۖ کو اوّلاً ان سے نکاح کرنے کی رغبت اور خواہش پیدا نہیں ہوئی اور نہ ان کا ------------------------------١ پرہیزگاری