Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

25 - 66
اعتدال پر رکھنے سے اس میں کجی نہ آنے پائے گی تو اُس وقت بے شک اس میں تجلیاتِ باری تعالیٰ کا انعکاس (عکس) ہوگا۔
عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار  :
اعتدال کے معنی یہ ہیں کہ ہر چیز کو اُس کے موقع پر رکھا جائے مثلاً چار سمت میں سے ایک سمت  یعنی قبلہ کو اللہ تعالیٰ نے عزت بخشی ہے اس لیے تمام نیک کاموں میں خواہ ذکر الٰہی ہو یا تلاوت قرآن اور وضوہو یا دعا میںقبلہ کی جانب منہ کیا جائے اور جو افعال گھنیانے کے قابل ہوں مثلاً قضائے حاجت یعنی بول و براز(پیشاب یا پاخانہ)اور جماع (ہم بستری)میں ستر کھولنا وغیرہ اُس وقت اس جانب سے  رخ پھیر لیا جائے ایسا کرنا چونکہ سمت قبلہ کی عزت کا قائم رکھنا ہے لہٰذا یہی اعتدال ہے یا مثلاً اللہ تعالیٰ نے داہنی جانب کو بائیں جانب پر شرف بخشا ہے اس لیے تم کو بھی اس کے شرف کا ہر وقت خیال رکھنا چاہیے کہ اگر اچھے کام کرے مثلاً کلام مجید اُٹھانا یاروٹی کھانی ہو تو داہنا ہاتھ اور میلے کام مثلاً استنجا کرنا، ناک سنکنا یا بضرورت کسی ناپاک چیز کو ہاتھ لگانا ہو تو بایاں ہاتھ آگے بڑھائو، کپڑا پہنو تو اوّل دائیں طرف سے ،جوتا پہنو تواوّل داہنے پائوں میں پہنو، مسجد میں جائو تو اوّل داہنا پائوں رکھو اور اور جب باہر نکلو تو اوّل بایاں پائوں نکالو، الغرض ہر شے کے مرتبے کا خیال رکھنا عدل اور انصاف کہلاتا ہے اور اِس ظاہری اعتدال سے قلب بھی معتدل اور مستوی ہوجائے گا۔
اگر یہ وجہ تمہاری سمجھ میں نہیں آتی ہے توتجربہ کر کے دیکھو اور اس کا تو تم نے بھی تجربہ کیا ہو گا کہ جولوگ سچ بولنے کے خوگر (عادی)ہوتے ہیں اُن کے خواب بھی اکثر سچے ہوتے ہیں اور جو لوگ جھوٹ بولتے ہیں اُن کی خوابیں بھی زیادہ تر جھوٹی ہوتی ہیں کیونکہ راست گوئی سے قلب میں اعتدال اور درستی و استقامت آجاتی ہے اور دروغ گوئی سے اِس میں کجی پیدا ہوجاتی ہے۔
دیکھو چونکہ شاعراکثر جھوٹے اور لغو تخیلات کے عادی ہوجاتے ہیں اس لیے ان کے قلب  میں کجی پیدا ہو جاتی ہے لہٰذا جہاں تک ہوسکے قلب میں جھوٹے خیالات کو جگہ نہ دو ورنہ دل کااعتدال ہاتھ سے جاتا رہے گا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter