ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
کی متعدد ازدواج کا تذکرہ الزام کے طور پر کریں گے اور نہ اسی طرح ہم سری کرشن جی مہا راج کی تیرہ یا راجہ جرا سندھ کی دو سو سے زیادہ چھڑائی ہوئی عورتوں سے ہم بستری کا یا متعدد گوپیوں ١ سے تعشق اور تعلق کا حوالہ دیں گے (جس کا ان کے ہم مذہب مؤرخین نے تذکرہ کیا ہے) ہم ہر مذہب کی مقدس ہستیوں کو احترام کی نظر سے دیکھنا اسلامی تعلیم کی حیثیت سے ضروری سمجھتے ہیں ۔ ہماراعقیدہ انبیاء علیہم السلام کی نسبت نہایت مقدس ہے اس لیے ہم ان روایات کو نہ اہمیت دیتے ہیں اور نہ قطعی طور پر جھوٹی سمجھتے ہیں ان مقدس پیشواؤں کی اگر یہ حالت واقعی ہے تو ان کے منصب ِعالی کے خلاف بھی نہیں کہہ سکتے کیونکہ ہماری نظر میں ایسی مقدس ہستیوں کا کیر کڑ اور ہی ہے، ہم اس جگہ محض تحقیقی طور پر کچھ واقعی بات عرض کرنا چاہتے ہیں اعتراض کرنے والے حضرات تاریخ سے یا تو بالکل واقف ہی نہیں ہیں یا شوقِ اعتراض نے ان کو واقعیت پر نظر ڈالنے سے روک دیا ہے۔سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : جنابِ رسول اللہ ۖ نے ابتدائی عمر سے پچیس برس کی عمر تک کسی عورت یا لڑکی سے کسی قسم کا تعلق پیدا نہیں کیا جس کی تمام موافق اور مخالف تاریخیں شہادت دیتی ہیں، عشق واُلفت کے جوش کا زمانہ ، جوانی کی اُمنگوں اور باہمی قوت کی ترقی کی عمر یہی ابتدائی عمرکے سال ہیں ان ہی ایام میں قوت ِ باہ کی پُر زور تاثیر آدمی کو اندھا بنادیتی ہے اور نہ صرف تقوی شکن بلکہ حیا اور عزت کو برباد کردینے والی شہوت کا بھوت انسان پر سوار ہوجاتا ہے یہی عمر کا وہ زمانہ ہے جس میں جوانی کا جوبن اور شباب کا جنون مردوں اور عورتوں کو ہر مخلِ ناموس اور مہلک ِتقدس خواہش پر آمادہ کر دیتا ہے،حرارتِ غریزی کا بڑھتا ہوا جوش اور قوتِ جسمانی کا روزانہ ترقی کرنے والا اثر اخلاقی اور انسانی حدود کو بھلادیتا ہے خصوصًا پندرہ سال کی عمر سے پچیس برس کی عمر تک کا زمانہ تو نہایت ہی نازک زمانہ ہے پھر جنابِ رسول اللہ ۖ کے خاندانی شرف اور بلندی کو خیال میں لایا جائے اور آپ کے بے نظیر جسمانی تناسب اعضا اور خوبصورتی اور ------------------------------١ ''گوپی''کرشن جی کے ساتھ بچپن میں کھیلنے والی گوالوں کی لڑکیوں کا لقب