ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
جمہوریت کی تشریح و تعمیر : جمہور کا تجزیہ کیجئے ! آپ اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ بہت سی سوسائٹیاں بہت سی جماعتوں اور مختلف طبقات کے مجموعہ کا نام'' جمہور'' ہے اور یہی جمہور جب اجتماعی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے نظام بناتا ہے تو اس کو'' جمہوریہ'' کہا جاتا ہے اور یہ تصور یا نظریہ کہ نظام اس طرح کا ہو کہ جمہور کے احساسات و جذبات کی عکاسی کر رہا ہو'' جمہوریت ''ہے۔ اگر آپ جمہوریت کی چوٹی پر کھڑے ہو کر دیکھیں تو آپ مشاہدہ کر لیں گے کہ ''طبقات'' سوسائٹیوںاور جماعتوں کے ستون ہیں جن پر یہ تعمیر اُٹھی ہوئی ہے اگر یہ ستون ٹھیک ہیں تو یہ تمام تعمیر درست ہے ورنہ خشتِ اوّل گر نہد معمار کج تا ثریا می رود دیوار کج ١ اگر ہم ان ستونوں کا نام معاشرہ اور سماج رکھ دیں تو ہم یہ بھی کہہ سکیں گے کہ صحیح اور صالح جمہوریت کی بنیادی شرط اصلاحِ سماج ہے۔ سماج کی درستی کا لفظ جب زبان پر آتا ہے تو ہمارا ذہن فورًا تعلیم اور تعلیم گاہوں یا اُن پنجائتوں کی طرف منتقل ہو جاتا ہے جن کو گِرام سُدھار ٢ یا محلہ سُدھار کمیٹی کہاجا تا ہے اور جس کا نظام ملک میں پھیلایا گیا ہے مگر سوال یہ ہے کہ تعلیم ہو تو کس چیز کی ؟ ؟ اور سدھار ہو تو کن اصولوں پر ؟ ؟ ؟ کیا ہندی یا انگریزی زبان یا حساب، جغرافیہ اور مساحت وغیرہ کی تعلیم سماج کو درست کردے گی ؟ اور کیا اتنی بات کافی ہوگی کہ گرام سدھار پنچائتوں کے ممبر کھیتی باڑی، آبپاشی اور دست کاری یا قانون کی کچھ باتوں سے واقف یا ان کے ماہر ہوں ؟ قرآنِ کریم نے جب اُخوت اور مساوات کا درس دیتے ہوئے جمہوری نظام کی طرف رہنمائی کی تو اُس نے پہلے وہ اصول بتادیے جن پر سماج کی تربیت ہونی چاہیے تاکہ صالح جمہوریت رُونما ہوسکے اور جمہوری مملکت چین اور اطمینان کا گہوارہ بن سکے۔ (جاری ہے) ------------------------------١ اگر معمار پہلی اینٹ ٹیڑھی رکھ دے تو ثریا تک دیوار ٹیڑھی جائے گی۔ ٢ بستی سدھار