Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

15 - 66
 جمہوریت کی تشریح و تعمیر  : 
جمہور کا تجزیہ کیجئے  !  آپ اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ بہت سی سوسائٹیاں بہت سی جماعتوں اور مختلف طبقات کے مجموعہ کا نام'' جمہور'' ہے اور یہی جمہور جب اجتماعی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے نظام بناتا ہے تو اس کو'' جمہوریہ'' کہا جاتا ہے اور یہ تصور یا نظریہ کہ نظام اس طرح کا ہو کہ جمہور کے احساسات و جذبات کی عکاسی کر رہا ہو'' جمہوریت ''ہے۔ اگر آپ جمہوریت کی چوٹی پر کھڑے ہو کر دیکھیں تو آپ مشاہدہ کر لیں گے کہ ''طبقات'' سوسائٹیوںاور جماعتوں کے ستون ہیں جن پر یہ تعمیر  اُٹھی ہوئی ہے اگر یہ ستون ٹھیک ہیں تو یہ تمام تعمیر درست ہے ورنہ 
خشتِ اوّل گر نہد معمار کج 

تا ثریا می رود دیوار کج ١
اگر ہم ان ستونوں کا نام معاشرہ اور سماج رکھ دیں تو ہم یہ بھی کہہ سکیں گے کہ صحیح اور صالح جمہوریت کی بنیادی شرط اصلاحِ سماج ہے۔ سماج کی درستی کا لفظ جب زبان پر آتا ہے تو ہمارا ذہن   فورًا تعلیم اور تعلیم گاہوں یا اُن پنجائتوں کی طرف منتقل ہو جاتا ہے جن کو گِرام سُدھار  ٢  یا محلہ سُدھار کمیٹی کہاجا تا ہے اور جس کا نظام ملک میں پھیلایا گیا ہے   مگر   سوال یہ ہے کہ
 تعلیم ہو تو کس چیز کی  ؟  ؟       اور  سدھار  ہو  تو  کن  اصولوں  پر  ؟  ؟  ؟        کیا ہندی  یا  انگریزی زبان  یا  حساب، جغرافیہ اور مساحت وغیرہ کی تعلیم سماج کو درست کردے گی  ؟ اور کیا اتنی بات کافی ہوگی کہ گرام سدھار پنچائتوں کے ممبر کھیتی باڑی، آبپاشی اور دست کاری  یا  قانون کی کچھ باتوں سے واقف  یا  ان کے ماہر ہوں  ؟ 
قرآنِ کریم نے جب اُخوت اور مساوات کا درس دیتے ہوئے جمہوری نظام کی طرف رہنمائی کی تو اُس نے پہلے وہ اصول بتادیے جن پر سماج کی تربیت ہونی چاہیے تاکہ صالح جمہوریت رُونما ہوسکے اور جمہوری مملکت چین اور اطمینان کا گہوارہ بن سکے۔                        (جاری ہے)
------------------------------
  ١   اگر معمار پہلی اینٹ ٹیڑھی رکھ دے تو ثریا تک دیوار ٹیڑھی جائے گی۔    ٢  بستی سدھار

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter