Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

28 - 66
رسول اللہ  ۖ  نے فرمایا ہے کہ ''جماعت سے نماز پڑھنے میں تنہا نماز پڑھنے پر ستائیس درجہ فضیلت ہے'' اس کے ماننے کے بعد اگر کوئی مسلمان بلا کسی معقول عذر کے جماعت کی نماز ترک کرے تو اس کا سبب  یا تو اُس کی حماقت ہے کہ اگر کوئی شخص دو پیسے چھوڑ کر ایک پیسہ لے تو اس کو احمق بتادے اور خود ستائیس فضیلتیں چھوڑ کر ایک پر اکتفا کرے تو بے وقوف نہ ہو اور یا نعوذ باللہ یہ خیال ہو کہ رسولِ مقبول  ۖ  کا یہ ارشاد محض انتظامی مصلحت کی بنا پر ہے تاکہ اس رغبت سے لوگ ایک جگہ جمع ہو جایا کریں کیونکہ ستائیس کے عدد اور جماعت سے نماز پڑھنے میں کوئی مناسبت نہیں معلوم ہوتی، پس اگر خدا نخواستہ ایسا خیال ہے تو یہ کفر ہے اور کفر بھی ایسا خفی کہ اِس کی اطلاع اپنے آپ کو بھی نہیں ہے۔ 
لوگوں کا ایسا حال ہوگیا ہے کہ اگر کوئی طبیب یارمّال (علم رمل والا جو نجوم جیسا علم ہے)      یا نجومی کوئی بات بتائے تو اس کی وجہ خواہ سمجھ میں آئے یا نہ آئے اُس کو فورًا تسلیم کر لیں گے لیکن نبی کے قول میں مناسبت ٹٹولتے ہیں بھلا اگر کوئی نجومی یوں کہے کہ ستائیس دن گزرنے پر تم کو ایک مصیبت کا سامنا ہو گا کیونکہ تمہارے طالع اور زحل میں ستائیس درجہ کا بعد ہے اور ہر روز ایک درجہ کم ہوگا اس لیے اگر اپنا بھلا چاہتے ہو تو گھر میں بیٹھے رہو اور باہر نہ نکلو، اس کو سن کر بے شک تم گھر کے پیوند ہوجائو گے اور سب کاروبار چھوڑ بیٹھو گے اور اگر کوئی سمجھائے بھی کہ ارے میاں ایک درجہ کو اور ایک دن کو مناسبت  کیا ہے  ؟  اور مصیبت اور زحل میں کیا تعلق ہے  ؟  نیز باہر نہ نکلنے اور مصیبت کے ٹل جانے میں کیا علاقہ ہے یہ سب واہیات باتیں اور نجومی پنڈتوں کے ڈھکوسلے ہیں اس کا خیال ہی مت کرو تو تم اُس کا کہنا کبھی نہ مانو گے اور اس کو احمق و بیو قوف اور علم نجوم کا منکر سمجھو گے، پھر افسوس صد افسوس کہ رسول اللہ  ۖ کے بتائے ہوئے اعمال میں تمام مناسبتوں کو سمجھنا چاہتے ہو اور اگر نہ سمجھ میں آئیں تو منکر وبداعتقاد بنے جاتے ہو، تم ہی بتائو کہ کیا یہ کفر اور انکارِ رسالت نہیں ہے حالانکہ ان عبادات کا مؤثر ہونا تجربہ سے بھی معلوم ہوچکا ہے اور یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ نبی کی دی ہوئی خبروں کی مناسبتیں اور مصلحتیں سب ہی کو معلوم ہو جایا کریں بھلا میں تم سے پوچھتا ہوں کہ اگر طبیب کوئی دوا بتائے اور اس کی خاصیت تم سے نہ بیان کرے یا نجومی کسی آئندہ واقعہ پر کوئی حکم لگائے اور اُس کی مناسبت تم کو نہ بتائے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter